لاہور سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے کھاد کمپنی کی طرف سے قیمتوں میں اضافے کا نوٹس واپس لیے جانے پر یوریا کھاد کے موجودہ سٹاک کے خاتمے تک پرانی قیمتیں بحال رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو پرنٹ شدہ قیمتوں کے مطابق یوریا کھاد کی فروخت یقینی بنانے اور اس کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہماری ملکی معیشت کا زیادہ تر دارومدار زراعت پر ہے، پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے۔ لہٰذا ہر حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ زراعت پیشہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کرے لیکن ماضی سے لے کر اب تک کھاد ‘بیج اور زرعی ادویات کی باسہولت فراہمی کی بجائے ہمارے کاشتکار ہمیشہ مسائل کا شکار رہے ہیں۔ آئے دن کھاد کی قیمتوں میں اضافے نے زمینداروں خصوصاً چھوٹے کاشتکاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ اب جبکہ یوریا کھاد بنانے والی کمپنی کی طرف سے بھی قیمتوں میں 210 روپے کا اضافہ واپس لے لیا گیا تو تمام صوبائی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ پرانی پرنٹ شدہ قیمتوں کے مطابق کاشتکاروں کو کھاد کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ وہ بروقت اپنی فصلوں میں کھاد کا استعمال کر سکیں اور انہیں اور ان کی فصلوں کو نقصان کا اندیشہ نہ رہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی کو ہر صورت میں روکا جائے اور جو ڈیلر ذخیرہ اندوزی میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف مقدمات چلائے جائیں تاکہ مستقبل میں بھی قیمتوں میں اضافے اور ذخیرہ اندوزی کے رجحان کا تدارک کیا جا سکے۔