سابق حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث مطلوبہ فنڈز دستیاب ہونے کے باوجود داسو بجلی منصوبے کا پہلا مرحلہ دو سال تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ حکومت نے 4ارب 20کروڑ ڈالر کی لاگت کے دریائے سندھ پر داسو پن بجلی منصوبے کا ٹھیکہ چین کے گائو ہویا گروپ کو دیا تھا۔ جس پر جون 2017ء میں تعمیراتی کام کا آغاز بھی کر دیااور اسے 2021ء میں مکمل ہونا تھا ۔اس منصوبے کو مالی دشواریوں کے باعث تاخیر سے بچانے کے لئے حکومت نے مقامی بنکوں کے کنسورشیم سے 144ارب اور عالمی فنانسنگ مارکیٹ سے 350ملین ڈالر کا بندوبست بھی کردیا ۔مگر بدقسمتی سے تمام وسائل ہونے کے بعد بھی سابق حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بروقت اراضی نہ خریدے جانے کی وجہ سے 2برس کی تاخیر کا انکشاف ہوا ہے۔ماضی میں نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کے بروقت مکمل نہ ہونے کے باعث منصوبے کی لاگت میں 7گنا اضافہ ہو گیا تھا ایک تاثر یہ ہے کہ سابق حکومت کے اہم رہنمائوں نے مالی فوئد کے لیے زمین کی خریداری میں دانستہ طور پر تاخیر کی۔ بعض حلقوں کی طرف سے اس تاخیر کی وجہ فرنس آئل مافیا کی ملی بھگت بتائی جا رہی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت اس معاملہ کی شفاف تحقیقات کے بعد حقائق عوام کے سامنے لائے اور منصوبہ میں تاخیر کے ذمہ داروں کو ناصرف قانون کے کٹہرے میں لایا جائے بلکہ فوری طور پر درکار اراضی خرید کر چین کی کمپنی کو منصوبہ بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی جائے۔