اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) مطلوبہ فنڈز دستیاب ہونے کے باوجود ملکی معیشت کیلئے ناگزیر داسو پن بجلی منصوبے کا پہلا مرحلہ دوسال تاخیر کا شکار ہوگیا ہے جس کے باعث ملکی معیشت کو 200ارب روپے سے زائد نقصان ہوگا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے زمین کی خریداری کا دعویٰ کیا مگر حقیقت میں صرف 7فیصد زمین خریدی گئی۔داسوپن بجلی منصوبے کیلئے 9ہزار875ایکڑاراضی درکار مگر صرف 740ایکڑ اراضی خرید کر واپڈا کے سپرد کی جاسکی ہے ۔ داسو پن بجلی منصوبے کی تاخیر سے 30کروڑ روپے یومیہ جبکہ سالانہ معیشت کو نقصان 112ارب روپے ہے ۔ وزارت آبی وسائل کے حکام کے مطابق4ارب 20کروڑ ڈالر مالیت کے دریائے سندھ پر رن آف دی ریور داسو پن بجلی منصوبے کے فیز ون منصوبے کی تعمیر کا مرکزی کنٹریکٹ چائنہ گاوزہوبا گروپ کمپنی کو دیا گیا۔ منصوبے کی تعمیر کا آغاز جون 2017میں ہوا۔ فیز ون منصوبے کی تکمیل 2021 ئمیں ہونا تھی ۔ورلڈ بنک کی جانب سے 2014میں داسو پن بجلی منصوبے کیلئے 588ملین ڈالر قرض کی منظوری دی گئی مگر چار سال گذرنے کے بعد وزارت آبی وسائل کی جانب سے این او سی جاری کیا گیا۔ حکام کے مطابق وزارت آبی وسائل نے نومبر 2018میں ورلڈ بنک کو مطلوبہ این او سی جاری کیا۔ فیزون منصوبے کی پیداواری صلاحیت 2160میگاواٹ جبکہ سالانہ 12ارب 22کروڑ سستی اورماحول دوست بجلی پیدا ہوگی۔ فیز ٹو منصوبے کی پیداواری صلاحیت 2106میگاواٹ جبکہ 9ارب یونٹ سالانہ بجلی پیدا ہوگی۔ وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل ووڈا نے داسو پن بجلی منصوبے کیلئے ورلڈ بنک کو این او سی اور اراضی میں تاخیر کی انکوائری کی ہدایت کرچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارت آبی وسائل اور پاور ڈویژن میں گہرے اثرورسوخ کی حامل فرنس آئل لابی پن بجلی منصوبوں کو تاخیر سے دوچار کرنے کیلئے افسر شاہی کے ذریعے مختلف حربے استعمال کرتی ہے ۔ داسو منصوبے میں تاخیر کی بھی یہی وجہ ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے داسو پن بجلی منصوبہ 2023تک مکمل کرنے کیلئے ہنگامی پلان تیار کرلیا ہے جس کے تحت داسو پن بجلی منصوبے کیلئے مطلوبہ اراضی کا حصول اور فنڈز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔چینی کنٹریکٹر کی جانب سے بھی مطلوبہ اراضی کے حصول میں تاخیر پر تحفظات کااظہار کیا گیا۔ وزارت آبی وسائل اور واپڈا نے صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کو بھی درخواست کی کہ 1ہزار247ایکڑاراضی کے جلد حصول کیلئے مدد کی جائے ۔ حکام کے مطابق مذکورہ اراضی سے مقامی خاندانوں کی جلد منتقلی کا کام جاری ہے ۔داسو پن بجلی منصوبے کیلئے 7ہزار888ایکڑ اراضی ڈیم کے حصے کیلئے درکار ہے ۔ حکام کے مطابق 4ارب 20کرو ڑڈالر مالیت کے منصوبے کیلئے واپڈا نے مقامی بنکوں کے کنسورشیم سے 144ارب روپے قرض کا اہتمام کرچکا ہے جبکہ عالمی فنانسنگ مارکیٹ سے 350ملین ڈالر کا حصول ممکن بنایا جاچکا ہے ۔