اسلام آباد(آن لائن)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کااجلاس چیئرمین کمیٹی شمیم آفریدی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری آبی وسائل نے بتایاکہ داسو ڈیم کی تاخیر سے ملک کو یومیہ 30 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے ، داسوڈیم کیلئے زمین کی خریداری میں درپیش مسائل کے حل کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کام کر رہی ہے ،چیف سیکرٹری کے پی کے اور کمشنر ہزارہ کو مقامی لوگوں کے ساتھ معاملہ حل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے ، کمیٹی 27 نومبر تک اپنی رپورٹ مرتب کرے گی ، جھل مگسی بلوچستان میں نولانگ ڈیم کی تعمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے و ا پڈاحکام نے کمیٹی کو بتایا کہ واپڈا نے دوسرا نظر ثانی پی سی ون تیار کر لیا ہے ۔ڈیم کی لاگت 2009 میں 11 ارب روپے تھی،جبکہ نظرثانی شدہ پی سی ون میں لاگت 27 ارب 30 کروڑ روپے ہے ، حکام منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ صوبوں کو ڈیم بنانے کی اجازت ہے ، چیف واٹر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ واپڈا کو نو لانگ ڈیم کیلئے کئی سال قبل 2 ارب روپے دیئے واپڈا نے کچھ نہ کیا واپڈا یہ 2 ارب واپس کرے تاکہ ہمارے لئے آڈٹ کے مسائل نہ بنیں۔سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہنا تھا کہ نولانگ ڈیم کو بلاوجہ تاخیر کا شکار نہ کیا جائے اور اس کو مکمل کیا جائے تاکہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ حل ہوجائے ۔