ایشیائی ترقیاتی بنک نے پاکستان میں کاٹن کی ویلیو چین بالخصوص کیڑے مار ادویات، کوالٹی کنٹرول اور جننگ مشینری کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔پاکستان کا شمار کپاس پیدا کرنے والے چار بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ پاکستان اپنی برآمدات کا 60فیصد ٹیکسٹائل مصنوعات سے حاصل کرتا ہے مگر بدقسمتی سے زرعی تحقیق کے فقدان اور غیر معیاری بیج اور جعلی ادویات کی وجہ سے نا صرف پاکستان میں پیدا ہونے والی کپاس کی کوالٹی ناقص ہے بلکہ کپاس کی پیداوار 15 ملین گانٹھوں سے کم ہو کر 5.5 ملین گانٹھوں تک محدود ہو گئی ہے ۔ ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کاٹن یارن کی قلت کے باعث اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام نہیں پا رہے ہیں ۔اس کے علاوہ بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں پاکستان میں بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل کے شعبے کو دستیاب خام مال کی آسان دستیابی تک کاٹن یارن کی برآمد پر مکمل پابندی عائدکرے ۔حکومت کپاس کی پیداوار میں اضافہ کے لئے جہاں معیاری بیج پر تحقیق کو فروغ دے وہاں جعلی ادویات کے سدباب کے لئے فیول پروف اقدامات بھی کئے جائیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری اور پیداواری لاگت میں کمی کے لئے جدید جننگ مشینری کی درآمد پر مراعات کے علاوہ اس شعبے کو بجلی اور گیس بھی بھارت اور بنگلا دیش کے مقابلے میں سستی فراہم کی جائے۔ تاکہ کم قیمت عالمی معیار کی ٹیکسٹائل مصنوعات بنا کر برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکے۔