افلاطون نے کہا تھا: ایک گھنٹے کے کھیل میں آپ کسی شخص کے بارے میں ایک سال کی گفتگو سے زیادہ جان سکتے ہیں۔دیار غیر میں رہنے والے ،خوشی اور غمی میں اپنوں سے دور ہوتے ہیں ۔ہمیں ان کے یورو ،ڈالر ،دینار اور درہم اچھے لگتے ہیں ۔مگر وہ کس حال میں ہیں ،اس کی خبر نہیں ہوتی ۔ملک خداداد کے لیے تو اوورسیز پاکستانی بڑا سرمایہ ہیں ۔مجھے باقی افراد کا تو علم نہیں لیکن میرے گائوں کدھر شریف کے اوورسیز دل وجاں سے اپنے گائوں کی خدمت میں مگن ہیں ۔آج مجھے صرف ان کی خوشیوں میں شامل ہونا ہے۔ہر ملک میں پاکستان موجود ہیں جو اپنی ثقافت کے ساتھ محبت کرتے ہیں ۔اس بار اٹلی کے دوستوں کی محبت کا ذکر ۔گو اٹلی میں میرے کئی دوست احباب اور فیملی کے افراد موجود ہیں ۔جو احوال وطن پر بات کرتے ہیں۔جب بات ہوتی تو کہتے ہیں : او دیس سے آنے والا ہے بتا کس حال میں ہیں یاران وطن کیا اب بھی وہاں کے باغوں میں مستانہ ہوائیں آتی ہیں کیا اب بھی وہاں کے پربت پر گھنگھور گھٹائیں چھاتی ہیں کیا اب بھی وہاں کی برکھائیں ویسے ہی دلوں کو بھاتی ہیں کیا اب بھی وطن میں ویسے ہی جی ہاں ایسا ہی ہے ۔اس بار میں نے برادرم ساجد کدھر سے پوچھا ۔کیا اٹلی میں بھی وطن کی یاد مناتے ہیں ۔تو انھوں نے حیران کر دینے والی داستاں سنا دی ۔وہ بولتے گئے، میں سنتاگیا۔ چوہدری ریاض ماجرا اور چوہدری حیات ماجرا نے دیار غیر میں بھی ایک منی پاکستان بنا رکھا۔ پاکستان سپورٹس کلب بریشیا۔میں اسے کلب نے ایک پاکستان کہتا ہوں ۔کیونکہ اس کلب میں وطن کی محبت شامل ہے ۔ویسے تو ہر سال یہ کلب کوئی نہ کوئی پروگرام بناتا ہے ۔اس سال 14اگست کو پاکستان سپورٹس کلب بریشیا نے ایک میلہ سجایا۔ کلب کا یہ 17واںسالانہ میلہ تھا جس میں کرکٹ کی 19ٹیموں نے شرکت کی ۔ والی بال کی 16ٹیمیں ۔کبڈی کی 7ٹیمیں ،جن میں 40برس سے زائد عمر کے لوگوں کی الگ ٹیم تھی ۔کشتی ،رسہ کشی ۔مطلب انھوں نے پاکستان کی یاد تازہ کر دی ۔ پاکستان میں بیٹھ کربھی میرا دل ان کے پاس موجود تھا۔چوہدری زیب بھٹی، برادرم ساجد عمران کدھر ، ملک گلزار احمد، چوہدری خالد حسین ، آصف کامران گوندل ،صفدر میکن ،رفاقت بھٹی۔اس کلب کے روح رواں ہیں ۔سب دوستوں کو ملانے کی یہ کوشش کرتے ہیں ۔ورنہ پاکستان سے زیادہ یہ لوگ مصروف ہوتے ہیں۔ اصل میں باہر کا ملک تو ان کے لیے ہوتا ہے جنہوں نے صبح ہوتے ہی مایہ لگا سفید سوٹ پہن کر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھک یا دارے میں بیٹھ جانا ہوتا ہے ۔جو باہر ہوتے ہیں ،وہ تو عید والے دن بھی کام پر ہوتے ہیں ۔ اس بارے میلے میں بڑا جوش خروش تھا۔ جیوے پاکستان سوسائٹی نے بھر پور طریقے سے شرکت کی ۔جماعت اسلامی ایسے کسی بھی کام میں پیچھے نہیں رہی ،اس بار بھی عامر گوندل نے کمی نہیں آنے دی ۔تحریک کشمیر کے بابر وڑائچ بھی جوش جذبے میں کسی سے پیچھے نہ تھے ۔ماضی میں عزیزم تنویرکدھر نے اس تنظیم کو کامیاب کرنے کے لیے دن رات کام کیا ۔ اس میلے کے مہمان خصوصی اٹلی کے معروف بزنس مین چوہدری طارق دھوتھڑ تھے۔ سینکڑوں افراد پر مشتمل قافلہ ان کے ساتھ تھا۔معزز مہمانوں کی آمد پر ڈھول کی تھاپ اور پھولوں کے گلدستوں سے میزبان ٹیم کی طرف سے شاندار پرجوش استقبال کیا گیا۔پاکستان سپورٹس کلب بریشیا کے زیر اہتمام 17واں جشن آزادی سپورٹس میلے کا آغاز 13اگست کو ہوا اور دوسرے دن 14 اگست کو کھیلوں کے کھلاڑیوں اور ٹیموں کو اعزازی شیلڈز ٹرافیاں اور ہزاروں یوروز نقد انعامات دینے کے بعد سپورٹس میلہ اختتام پذیر ہوا۔اس میں مزے کی بات یہ تھی کہ بنگالی ، انڈین اوراٹالین افراد نے بھی پاکستانیوں والا جوش و جذبہ دکھایا ۔اس کے علاوہ ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی ۔ چوہدری طارق دھوتھڑ ،چوہدری مدثر ،حلال مارکیٹ ، امتیاز مدنی ،نذیر میکن اور علی رضا نے خصوصی مالی تعاون بھی کیا ۔درحقیقت ایسے پروگرام پاکستان او ربیرون ملک ہمیشہ ایسے افراد کی سرپرستی میں ہوتے ہیں ۔برادرم قمر زمان کدھر نے خصوصی شرکت کی ۔اس میلے کی مہمان خصوصی قونصل جنرل میلان محترمہ اقصی نوازتھیں ،انھوں نے 75ویں جشن آزادی چودہ اگست کے حوالے سے کیک بھی کاٹا۔ یہ خوشی کا دن تھا ،جس کو بھر پور انداز میں منایا گیا۔ 2022 کے اس سالانہ 17ویں سپورٹس میلے نے گزشتہ تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ اٹلی ہر شہر کے علاوہ یورپ بھر سے کھیلوں کے شائقین اور پاکستانی انڈین اور دیگر کمیونٹیز نے ریکارڈ توڑ شرکت کرکے میلے کی رونق کو چار چاند لگائے۔ استقبالیہ ٹیم میں چوہدری ساجد کدھر ، چوہدری حیات ماجرا ، سجاد مہر ، راجہ وسیم ، چوہدری صفدر میکن ، چوہدری اخلاق لوسر ، ملک گلزار ، چوہدری خالد حسین لوہاٹبہ ، چوہدری شمریز باولی شریف اور جناب انار صاحب شامل تھے۔زندگی اس قدر مصروف ہو چکی ہے کہ ایسی تقاریب ناپید ہوتی جا رہی ہیں ۔سستی ،کاہلی اور کام چوری کے باعث موذی امراض نے گھیر رکھا ہے ۔ ماضی قریب ہی نہیں،عہد رسولؐ میں بھی کھیل بڑے شوق کے ساتھ کھیلے جاتے تھے۔ نیزہ زنی اور بھالا چلانا ایک مستحسن کھیل ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے نبی کریم ؐکو دیکھا آپ میرے حجرے کے دروازہ پر کھڑے ہوگئے۔ جب کہ کچھ حبشی نیزوں کے ساتھ مسجد کے باہر صحن میں نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ ؐ مجھے اپنی چادر سے چھپارہے تھے اور میں آپ کے کان اور کندھوں کے درمیان حبشیوں کو کھیلتے دیکھ رہی تھی۔ نبی محترم ؐورزش کے طور پر چہل قدمی بھی کیا کرتے تھے۔ آپ ؐنے مکہ سے طائف کا تقریبا 110 کلو میٹر کا فاصلہ پیدل طے کیا۔آپ ؐنے خود بھی صحابہؓ کے ساتھ کھیلوں اور ورزشی سرگرمیوں میں حصہ لیا، یہی وجہ ہے کہ اس زمانے میں تیراندازی میں کئی صحابہؓ کو شہرت حاصل ہوئی،صحابہ کرامؓ عام طور پر دوڑ لگایا کرتے تھے اور ان میں آپس میں دوڑ کا مقابلہ بھی ہوا کرتا تھا۔ پورے یورپ میں ایسی تنظیموں کی ضرورت ہے ۔جو اہل وطن کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے رکھیں تاکہ وہ ایک دوسرے سے پوچھ سکیں : او دیس سے آنے والے بتا برساتی ہوا کی لہروں سے بھیگے ہوئے پودے ہلتے ہیں