ٍ مکرمی !ہمارے ہاں اپنی طاقت کے بل بوتے پر ریاستی اراضی پر ناجائز قبضے حصہ بقدر جثہ کوئی نئی یا اچھنبے کی بات نہیں ۔ اس حساس ریاستی ایشو کو دیکھتے ہوئے مقبوضہ سرکاری اراضی کو پی ٹی آئی نے اقتدار میں آ کر قبضہ مافیا سے چھڑوانا انتخابی منشور میں سرِ فہرست رکھاتھا ۔مگر یہ عمل چند دن آپریشن تک ہی محدود رہا اور پیالی کاطوفان ثابت ہوا۔ جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع لیہ کی دور دراز کی تحصیل کروڑ لعل عیسن جس کا کل رقبہ 3721مربع کلو میٹر ہے میں بھی جا بجا با اثر طبقہ کی طرف سے اربوں مالیت کی ادارہ ترقی تھل کی اراضی مقبوضہ پڑی ہے ،جس پر سیاسی عملداری کی وجہ سے افسران واگزار کروانے کی ہمت اور دلچسپی نہیں رکھتے۔ چند دن قبل اے سی کروڑ لعل عیسن یاسر رضوان نے 94ٹی ڈی اے میںکروڑوں مالیت کی سرکاری اراضی واگزار کروائی لیکن یہ مجموعی سرکاری اراضی کی واگزاری کا عشرِ عشیر بھی نہیں۔ مقامی باشندوں نے متعدد بار مقامی انتظامیہ سے اس کو واگزار کروانے کے لئے کہا مگر زمیندار کی اثر پذیری آڑے آ جاتی ہے‘ اس بارے وزیراعظم پورٹل سیل کو بھی درخواستیں دی گئیں مگر یہ بھی انتظامیہ نے دبا دیں۔انتظامیہ کو تمام دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اراضی کی حقائق بارے من و عن قانون نافذ کرنا ہو گا ۔اپنی پیشہ ورانہ امور میں غفلت، بددیانتی اورنااہلی کے مرتکب افسران کے خلاف حکومت کو سخت ایکشن لینا چاہیے ۔ (امتیاز یٰسین ‘فتح پور)