اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)ایف آئی اے نے درآمد کنندگان سے خلاف قانون سالانہ اربوں روپے کی اضافی وصولی کی انکوائری شروع کردی ۔ ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے معیشت،خزانے کو نقصان اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کے معاملے پر پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران کو کل طلب کرلیا ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران اور نجی ٹرمینل آپریٹر انتظامیہ کی ملی بھگت سے خلاف قانون وصولیاں کی جاتی ہیں ۔ آپریشن ہیڈ پورٹ قاسم اتھارٹی کو جاری نوٹس کے ذریعے ایف آئی اے نے یکم جنوری 2018سے 6مئی 2019تک پورٹ پر روکے گئے کنٹینرز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں ۔ ایس آراو1220کی خلاف ورزی کی صورت میں پورٹ قاسم اتھارٹی متعلقہ کمپنی کے خلاف کارروائی کی مجاز ہے ۔ ملک بھر کے چیمبرز کی شکایات اور دیرینہ مطالبے کے باوجود پورٹ قاسم اتھارٹی خلاف ورزی میں ملوث کمپنیوں کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہیں۔92نیوز کوموصول ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق آپریشن ہیڈ پورٹ قاسم اتھارٹی کو معاملے سے متعلق جانکاری رکھنے والے آفیسر کو ایف آئی اے میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کی گئی ہے ۔کراچی کی بندرگاہوں پر پاکستانی درآمد کنندگان کا سامان 2دن میں کلیئر کرنے کے بجائے کئی ہفتے تک روک کر ڈیمرج چارجز طلب کئے جاتے ہیں جس سے ملک بھر کے تاجروں کو سالانہ اربوں روپے نقصان اور قومی خزانے میں مقررہ وقت پر ٹیکس جمع نہیں ہوتا۔ کسٹمز ایکٹ 1969کے سیکشن 14اے کے تحت ڈیلے اینڈ ڈیٹینشن سرٹیفکیٹ جاری ہونے کے بعد ڈیمرج چارجز طلب نہیں کئے جاسکتے تاہم پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران کی نجی ٹرمینل آپریٹرانتظامیہ کیساتھ مبینہ ملی بھگت سے امپورٹرز سے اضافی وصولیاں کی جاتی ہیں۔ تاجروں کی جانب سے حکومت سے بارہا مطالبہ کیا گیا کہ کسٹمز ایکٹ 1969 اور ایس آر اور 1220 پر عملدرآمد کیلئے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے تاکہ قانون کی پاسداری اور تاجروں کوسالانہ اربوں روپے نقصان سے بچایا جاسکے ۔ کسٹمز انٹیلی جنس حکام کے مطابق دھوکہ دہی میں ملوث کمپنیوں کے خلاف قانون اقدام کے نتیجے میں لائسنس منسوخ ہو سکتے ہیں۔ اس سے قبلایف آئی اے اضافی وصولیاں کرنے میں ملوث شپنگ کمپنیوں کی تفصیلات اور ریکارڈ بھی طلب کر چکا ہے ۔