اس وقت تحریک لبیک اسلام آباد میں دھرنا دینے کے لئے اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہے۔ ہزاروں افراد جی ٹی روڈ پر اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اور ہمارے وزیر اعظم اس وقت سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ عمران خاں پیر کی شام کو لوٹیں گے اور منگل کو ا پنے دفتر میں ہونگے۔اس وقت حکومت کی ٹیم تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔ حکومتی ٹیم وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر مذہبی امور پر مشتمل ہے۔ جب لوگ لاہور سے نکلے تو کافی رکاوٹیں تھیں۔ کالا شاہ کاکو تک پولیس کے ساتھ تصادم بھی ہوا اور خدشہ ہے کچھ ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ اب تحریک لبیک کے کارکن مریدکے میں رکے ہوئے ہیں۔ تحریک لبیک نے حکومت کو منگل کی شام تک کا وقت دیا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پورے کرے اور تحریک لبیک کے ساتھ جو معاہدہ ہوا ہے اس کو پورا کیا جائے۔تحریک لبیک کا مطالبہ ہے کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے اور اس سلسلہ میں قومی اسمبلی سے قرارداد منظور کروائی جائے۔تحریک لبیک کی قیادت کو رہا کیا جائے ۔یاد رہے اس وقت تحریک لبیک کے قائد علامہ سعد رضوی جیل میں ہیں انکو اس سال کے شروع میں حکومتی تحویل میں لیا گیا تھا اور ساتھ ساتھ تحریک لبیک پر پابندی عائد کر دی گئی تھی،تحریک لبیک کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔تحریک لبیک کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ تحریک لبیک کو سیاست میں حصہ لینے سے نہ روکا جائے۔ اس وقت ٹی ایل پی پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف کے بعد ووٹ بینک کے حوالے سے تیسری بڑی پارٹی ہے ۔ اس وقت حکومت کافی مشکلات کا شکار ہے۔ بلوچستان کے وزیر اعلی جام کمال استعفیٰ دے چکے ہیں۔ اب بلوچستان کا نیا وزیر اعلی کون ہو گا اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ نواز شریف کی حکومت جانے سے پہلے بلوچستان میں تبدیلی آئی تھی۔ اب دیکھنا ہے کہ کوئٹہ میں ہونے والے تبدیلی اسلام آباد پے کیا اثر ڈالتی ہے۔ ویسے بھی سردیوں کے موسم میں جب ملک میں ٹھنڈی ہوا چلتی ہے لوگ کہتے ہیں کوئٹہ کی ہوا چلی ہے۔اب دیکھنا ہے کہ ملک کے سیاسی موسم پر کوئٹہ کی سیاسی ہوا کا کیا اثر پڑتا ہے۔ اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ حکومت نے چھ ارب کا پروگرام آئی ایم ایف سے لینا ہے اور فوری طور پر ایک ایک ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ ایک ارب ڈالر کی فراہمی کے سلسلہ میں حکومت آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کو تیار ہے۔ بجلی کے نرخ زیادہ ہونگے ،پٹرول مہنگا ہو گا۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف اداروں کے مالیاتی نظام کو چیک کرنا چاہتا ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ حکومتی ادارے کمرشل بینک کے ساتھ اکاؤنٹ بند کر دیں۔آئی ایم ایف کسی نہ کسی طرح دفاعی بجٹ کی چھان بین کرنا چاہتی ہے جو حکومت کسی طور پر راضی نہیں ہوگی۔ شہباز شریف فوجی قیادت کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنیکی کوششوں میں مصروف ہیں اس سلسلہ میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ فیصل آباد میں نعرہ لگانے والے کا تعلق ان کی پارٹی کے ساتھ نہیں ہے۔ شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں تاکہ آنے والے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ نواز کو غیر جانبدار ماحول مل سکے۔ عمران خان ان دنوں سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ ریاست مدینہ کی مثالیں دینے والے پنجاب میں وزرا کے لئے نئی گاڑیاں خرید رہے ہیں۔ عمران خان اپنی ہر تقریر میں اسلامی تاریخ کی مثال ضرور دیتے ہیں اب کوئی ان کو بتائے اسلامی تاریخ سادگی اورعدل کی امثال سے بھری پڑی ہے۔ کہیں حضرت عمرؓ کو اپنے کرتے کا حساب دینا پڑتا ہے تو کہیں حضرت علیؓ خلیفہ ہو کر قاضی کی عدالت میں موجود ہوتے ہیں اور قاضی انکے بیٹے کی گواہی کو قبول نہیں کرتے۔ اموی خلیفہ حضرت عمر چراغ کے تیل کا حساب رکھتے ہیں کہ بیت المال کی رقم ضائع نہ ہو۔ اب حکومت کے پاس عوام کے لئے اسلامی مثالیں ہیں خود حکمرانوں کے اخراجات کسی طور پر کم نہیں ہو رہے۔ سادہ روٹی کھانے والے کہتے ہیں دو سے ایک روٹی پر آجاؤ اور خود فائیو سٹار ہوٹل میں کھانا کھانے پر بضد ہیں۔ اب جب ہر طرف کشیدگی اور مایوسی کا عالم ہے 24 اکتوبر 2021ء کو پاکستانی قوم کو پہلی خوش خبری ملی ہے اور وہ بھی کرکٹ کے میدان سے۔ ورلڈ کپ کی 46 سالہ اور ٹی 20 کی 14 سالہ تاریخ میں پہلی بار پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کو ہرانے میں کامیاب ہوئی ہے ، 1992ء میں ہم ورلڈ کپ تو جیت گئے تھے مگر انڈیا سے ہار گئے تھے۔ 2007ء میں پہلے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے لیکر اب تک ہم پانچ بار انڈیا سے ہار چکے تھے اور اب پہلی بار جیتے ہیں۔ انڈین کپتان ویرات کوہلی پہلی بار 2012ء سے لیکر اب تک آوٹ ہوئے ہیں وہ بھی ففٹی بنا کر۔ اب کاش مہنگائی کا جن بھی آؤٹ ہو جائے جو پہلے ہی ڈبل سنچری کر چکا ہے۔ خدا کرے ملک میں جمہوریت جیت جائے۔ جو 74 سال میں نہیں ہو سکا اب ہو جائے۔ خدا کرے سیاستدانوں میں کوئی بابر اعظم، محمد رضوان ہو جو اس بوسیدہ نظام کے چھکے چھڑا دے۔ کوئی شاہین آفریدی ہو جو کرپشن کو کلین بولڈ کر دے۔ اس وقت ساری قوم خوشیاں منانے میں مشغول ہے۔ جب تک نیوزی لینڈ کے ساتھ میچ نہیں ہو جاتا ہم پے تبدیلی کا وہم بھاری رہے گا۔ تو ان دنوں قوم کو نہ دھرنے کی فکر ہے ، نہ آئی ایم ایف کی اور نہ اسلام آباد کی تبدیلی کی۔قوم بس ایک بات پر خوش ہے کہ ہم نے انڈیا کو ہرا دیا۔ میلہ ختم ہو گا تو پتہ چلے گا مٹھائی کی دکان والے چلے گئے ہیں اور فقط خاک باقی ہے۔ چار دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات۔