پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کے لیے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اپنی رپورٹ بھیج دی ہے جبکہ سیکرٹری خزانہ کی قیادت میں 12 رکنی اعلیٰ سطحی وفد سڈنی گیا ہے جہاں وہ 8 جنوری کو مذاکرات کرے گا۔ رپورٹ میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ٹاسک فورس کے قیام، جعلی اکائونٹس کے قلع قمع، خدمت فائونڈیشن کی جائیداد ضبطی کے علاوہ دیگر تنظیموں پر لگائی جانے والی پابندیوں اور انہیں کالعدم قرار دیئے جانے کے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اگرچہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ رواں سال مارچ یا اپریل میں کرے گی تاہم گزشتہ سال کے وسط میں ایف اے ٹی ایف کے انتباہ کے بعد پاکستان نے انسداد دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف خاطر خواہ اور فیصلہ کن اقدامات کئے ہیں جس سے امید کی جا سکتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان پر دبائو میں کمی آئے گی اور پاکستان گرے لسٹ میں شامل ہونے سے بچ جائے گا۔ پاکستانی وفد مذاکرات میں موجودہ حکومت کی طرف سے کئے جانے والی مختلف اقدامات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن واضح کرے گا جس سے پاکستان کو سفارتی تنہائی دور کرنے میں مدد ملے گی اور اس کی اندرونی اقتصادی صورتحال میں بہتری کے ساتھ ساتھ غیر ملکی منڈیوں تک بلاروک ٹوک رسائی ممکن ہو سکے گی۔