مکرمی ! پشاور کی پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش دھماکے میں کئی خاندانوں کے چشم و چراغ گل ہو گئے،اورکئی زنذگی بھر کیلئے اپاہج بن جائیں گے۔ یہ پشاور میں ہونے والا کوئی پہلا خود کش حملہ نہیں ہے اس شہر میں خود کش دھماکوں کی ایک طویل تاریخ ہے جو بتاتی ہے کہ کیسے اس شہر کو دہشت گردوں نے خون سے رنگین کیا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ہم سن رہے تھے کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اور اب وہ دھماکے اور اس طرح کی کارروائیاں کرنے سے قاصر ہیں لیکن جس طرح سے پشاور میں یہ دھماکہ ہوا اور اس سے قبل خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں سی ٹی ڈی کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا اور شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے جوانوں پر ہونے والے حملے بتاتے ہیں کہ دہشت گرد دوبارہ منظم ہوکر حملہ آورہو رہے ہیں۔جس طرح سے کچھ عرصہ سے کے پی کے میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں کہہ سکتے ہیں کہ اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے جو دہشت گردوں کے بچے کچھے عناصر کو استعمال کر کے پاکستان میں اپنا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔ پاک فوج کے جوانوں نے اس سے قبل دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جانوں کے نذرانے پیش کر کے اس ملک کو امن کا گہواہ بنایا تھا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاک فوج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے آگے ہے۔(قاضی جمشیدعالم صدیقی، لاہور)