وداعِ رمضان ہے۔ گنتی کے چار پانچ روزے رہ گئے۔ دنیا بھر کی مسجدیں پہلے سے زیادہ پرہجوم ہیں اور سب سے زیادہ رونق حرمین میں ہے۔ کیا مسجد حرام اور کیا مسجد نبوی‘ اللہ کے خوش قسمت بندوں سے بھری ہوئی ہیں۔ کل ایک ویڈیو مسجد حرام کی دیکھی لیکن خیال مسجد سے باہر کی سرزمین کی طرف چلا گیا کہ کعبتہ اللہ کے قیام کے لئے اس سرزمین کا انتخاب بجائے خود ایک معجزہ نمائی ہے۔ آج بھی مکہ مکرمہ سے باہر کا سارا علاقہ‘ دور دور تک بنجر اور خشک ہے‘ ماضی میں تو اس کے ویران ہونے کا کچھ ٹھکانا ہی نہیں تھا اور اس وادی غیر ذی زرع میں اللہ نے آج سے پانچ ہزار سال پہلے اپنے نبی حضرت ابراہیم ؑکو بھیجا کہ وہ شہر امن کی بنیاد رکھیں۔ تب تو اس علاقے میں دور دور تک آبادی کا نشان نہیں ہو گا۔ آج تو پھر بھی ہر بیس تیس کوس پر آبادی ہے۔ تب حضرت ابراہیم ؑ نے کیا دعا فرمائی تھی؟ سب کو معلوم ہے۔ سورۃ البقرہ میں موجود ہے کہ اے اللہ اس شہر کو امن والا بنا دے۔ یہ دعا مقبول ہوئی۔ مکہ مکرمہ ایک گڑ بڑ والے عرصے کے سوا ہر دور میں شہر امن رہا۔(930ء میںقرامطہ نے حج کے موقع پر حملہ کیا‘ ہزاروں حاجی قتل کئے اور اس سال حج نہ ہوسکا۔ پھر ابو طاہر قرامطی حجر اسود کو ساتھ لے گیا جو 22سال بعد واپس ہوا۔ اس دوران حج حجر اسود کے بغیر ہی ہوتا رہا۔ یزید کے دور میں بھی گولہ باری ہوئی) لیکن اس دعا کے ایک حصے کے بارے میں زیادہ غور نہیں کیا گیا۔ حضرت ابراہیم نے دعا کی اے خدا اس شہر کے لوگوں کو پھلوں سے رزق دے۔ آج سے پانچ ہزار سال قبل سینکڑوں میل تک کوئی باغ تھا نہ نخلستان۔ بہت دورجنوب میں یمن کے باغات تھے۔ پھر شمال میں سینکڑوں میل کوئی نخلستان ہو گا۔ ایسے میں یہ دعا عجیب و غریب نہیں لگتی؟ لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ شہر مکہ میں‘ ہزاروں سال کی تاریخ میں پھلوں کی کبھی کمی نہ ہوئی۔ دنیا کا یہ قدیم ترین شہر ہے جو اب تک آباد ہے۔ دمشق اس کے بعد ہے اور خانہ کعبہ کے بارے میں ہے کہ یہ پہلے سے تھا۔ سورۃ البقرہ ہی میں ہے کہ ابراہیم خانہ کعبہ کی بنیادیں بلند کر رہے تھے لیکن یہ گھر پہلے سے موجود تھا۔ بنیادیں مسمار ہو گئی تھیں‘ دوبارہ سے اٹھائی گئیں۔ ٭٭٭٭٭ حضرت ابراہیم ؑکی ایک اور دعا بائبل میں ہے اور مسلمانوں سے زیادہ یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے قابل غور ہے۔ کتاب پیدائش میں ہے کہ خدا نے ابراہیمؑ کی دعا کے جواب میں فرمایا’’میں نے اسماعیل کے حق میں تیری دعا سنی‘ دیکھ‘ میں اسے برکت دوں گا‘ بہرہ مند کروں گا اور اسے بہت بڑھائوں گا(20:17)میں اسے ایک بڑی قوم بنائوں گا(یعنی بنو اسمعیل کو(18:21) بنو اسحاق بھی مسلمانوں کے لئے اتنے ہی محترم ہیں لیکن دیکھ لیں‘ خدا نے بنو اسمٰعیل کو زیادہ برکت دی اور بہت زیادہ برکت دی ع دعائے خلیل اور نوید مسیحا یہ تو ہوئی دعائے خلیل اور نوید مسیحا یہ کہ حضرت مسیحؑ بنو اسرائیل کے آخری پیغمبر تھے‘ انہوں نے فرمایا میں تم کو خوشخبری دیتا ہوں(یعنی بنو اسرائیل کو) کہ ایک نبی آئے گا اور اس کا نام احمد ہو گا۔ احمد نام قرآن میں ہے۔ بائبل میں ’’وہ نبی‘‘ کا ذکر ہے دعائے ابراہیم بھی پوری ہوئی اور نوید مسیحا بھی مسیحیوں کے لئے غور کرنے کی ایک آیت اور بھی ہے۔ اور وہ متی کی انجیل میں ہے۔ حضرت مسیح نے فرمایا میں صرف بنو اسرائیل کی طرف معبوث ہوا ہوں میں بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوںکے سوا کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا(24:14) اور متی ہی میں ہے:ان بارہ (حواریوں ) کو یسوع نے یہ ہدایت دے کر بھیجا کہ غیر قوموں کی طرف نہ جانااور سامریوں(سامراہ) کے کسی شہر میں نہ جانا‘ صرف اسرائیل کی کھوئی بھیڑوں کے پاس جانا(75:10)۔ آج مسیحی تمام براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اور ہر قوم سے ہیں جبکہ متی کی انجیل بتاتی ہے کہ آپ کی دعوت صرف اسرائیل کے لئے تھی۔ یعنی ان کے بعد تو اسی کی نبوت ہے جس کی نوید مسیحؑ نے وہ ’’نبی‘‘ کہہ کر دی۔ ٭٭٭٭٭ محب وطن میڈیا کے لاتعداد اور منتشر فتاویٰ اکٹھے کئے جائیں تو پیپلز پارٹی‘ جے یو آئی‘ مسلم لیگ‘ میپ‘ بی این پی ‘ ایم کیو ایم سمیت تقریباً تمام پارٹیاں غیر محب وطن اور غدار ہیں۔ محب وطن جماعتیں صرف دو ہیں انصاف لیگ اور قاف لیگ‘ جماعت اسلامی گرے لسٹ میں ہے۔ اس طرح عوام کی 75‘80فیصد تعداد بھی غیر محب وطن اور غدار ہوئی۔ اچھی خبر ہے کہ غداری کی تعداد میں قابل لحاظ کمی ہونے والی ہے۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کیا گیا ہے کہ وہ فاٹا(بلکہ پورے صوبے پختونخواہ میں) متوقع طور پر اٹھنے والی آندھی سے نمٹنے کے لئے تعاون کریں۔ سنا ہے کہ مولانا کسی حد تک تیار بھی ہو گئے ہیں۔ جواب میں مولانا نے کچھ شرطیں بھی رکھی ہوں گی لیکن ان کا ابھی علم نہیں ہو سکا۔ ہمارے خیال میں مولانا کو ایک شرط یہ رکھنی چاہیے کہ اس کے صلے میں جے یو آئی کو حب الوطنی کا جو سرٹیفکیٹ جاری ہوا وہ عارضی نہ ہوا مستقل ہو۔ ایسا نہ ہو کہ آندھی تھی جانے کے بعد بتایا جائے کہ سرٹیفکیٹ ایکسپائر ہو گیا۔ ٭٭٭٭٭ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت سپریم اور ہائی کورٹ کے تین ججوں کے خلاف حکومت نے ریفرنس دائر کر دیا ہے ع کہ اکبر نام لیتا ہے حنا کا اس زمانے میں