3برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود چھٹی مردم شماری کے عارضی نتائج کی توثیق نہ ہونے اور ملکی آبادی 90ہزار کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت سے سندھ سمیت ملک بھر میں تھرڈ پارٹی کے ذریعے 5فیصد نتائج کی توثیق کا مطالبہ کیا تھا۔ مردم شماری قومی یکجہتی کے فروغ‘ مالی اور اقتصادی پالیسیوں کی تشکیل ‘ ملکی وسائل کی منصفانہ تقسیم‘ ملکی ضروریات کے تعین سمیت ہر شعبے کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اس لئے حکومت وقت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مردم شماری کے پورے عمل کو شفاف بنانے کے ساتھ ساتھ گنتی کے عمل کو صحیح طور پر مرتب کرے تاکہ وسائل کی تقسیم، اقتصادی پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں میں کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔ پاکستان میں چھٹی مردم شماری کو مکمل ہوئے تین برس کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی تک نتائج جاری ہو سکے نہ ہی مختلف سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جا سکا ہے۔ تاریخ اسلام میں پہلی مردم شماری 2ہجری کو مدینہ منورہ میں کروائی گئی جس کا بنیادی مقصد زکوٰۃ‘ صدقات اور جنگوں سے اکٹھا ہونے والے مال غنیمت کی یکساں تقسیم تھی۔ موجودہ حکومت اس مسئلے کے حل کے لئے سنجیدگی دکھائے۔ حکومت اگر ملک سے واقعی ہی احساس محرومی ختم کرکے وسائل کی یکساں تقسیم چاہتی ہے تو اسے مردم شماری کا فی الفور اعلان کرنا چاہیے تاکہ آبادی کے تناسب سے تعلیمی اداروں‘ فیکٹریوں‘ رہائشی سکیموں اور ان کے لئے روزگار کا بندوبست کیا جا سکے۔