بدھ27فروری دوپہرکوپاکستان ایئرفورس کے شاہینوں نے لائن آف کنٹرول کے پار اہداف کو نشانہ بنایا ہے جبکہ پاکستان میں داخل ہونے والے دو انڈین طیاروں کو مار گرایا ہے۔ انڈین طیاروں کو ضلع بھمبر کے گائوں پونا میں نشانہ بنایا گیا اور یہ جگہ ایل او سی کے سماہنی سیکٹر میں آتی ہے۔پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک مختصرپریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بدھ کی صبح پاکستانی فضائیہ کی کارروائیوں کے بعد انڈین فضائیہ کے طیاروں نے ایک مرتبہ پھر ایل او سی عبور کی جس پر پاکستانی فضائیہ نے دو انڈین طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود میں نشانہ بنایا ہے۔ تباہ ہونے والے دو انڈین طیاروں میں سے ایک آزاد کشمیرکے بھمبر میں جبکہ دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیرکے ضلع بڈگام میں گرا ہے۔سینکڑوں کشمیری نوجوان جلتے ہوئے طیارے کانظارہ کرنے کے لئے طیارے کے ملبے کے پاس پہنچے اور وہ سیٹیاں بجا بجا کر خوشی کااظہارکررہے تھے ۔ انہوں نے اس طیارے کو لگی آگ بجھانے کی مطلق کوئی کوشش نہیں کی بلکہ وہ انڈین پائلٹ کو زدوکوب کرتے رہے ۔واضح رہے کہ پاکستانی فوجیوں نے دو انڈین پائلٹس کو حراست میں لے لیا جن میں سے ایک کومیڈیاکے سامنے پیش کیا گیا جس نے اعتراف کیاکہ اس کانام ابھی نندن ہے اوروہ بھارتی ایئر فورس میں بطور ونگ کمانڈر ہے اوراس کا سروس نمبر 27981 ہے جبکہ دوسراپائلیٹ زخمی ہے اور اسے سی ایم ایچ میں علاج ومعالجے کے لئے داخل کیاگیاہے۔ بھارتی حکام نے اس امرکااعتراف کیاہے کہ بدھ کی دوپہر کوایل اوسی سے دراندازی کرتے ہوئے تین پاکستانی طیارے نوشہرہ سیکٹرمیں داخل ہوئے ۔انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق یہ واقعہ لائن آف کنٹرول کے نوشہرہ سیکٹر میں پیش آیا جہاں پاکستانی طیارے ضلع راجوڑی کی حدود میں داخل ہوئے۔ تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کی صبح پاکستانی جنگی طیاروں کی کارروائی انڈیا کی جانب سے جاری جنگی جارحیت کا ردعمل نہیں ہے۔بیان کے مطابق پاکستان نے اہداف کو نشانہ بنایا ہے ۔ دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا واحد مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق اور صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا لیکن اگر ایسا ہوا تو وہ اس کیلئے مکمل طور پر تیار ہے اور اسی سلسلے میں دن کی روشنی میں کارروائی کی گئی تاکہ واضح تنبیہ کی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر انڈیا بغیر ثبوت دیے جیش محمدیاکسی اورتنظیم کی پشت پناہی کا الزام لگا کر حملہ کر سکتا ہے تو ہم اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اس راستے پر نہیں چلنا چاہتا اور پرامید ہے کہ انڈیا امن کو ایک موقع دے گا۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے انڈیا سے مشرق وسطی اور دوسری جانب جانے والے طیارے سرحد سے ہٹ کر گزر رہے ہیں جبکہ جموں، سرینگر اور پٹھان کوٹ کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے تمام بین الاقوامی پروازیں جو پاکستان کے اوپر سے گزر کر یورپ اور مغربی ممالک کی جانب جاتی تھیں وہ اب بحیر عرب کے اوپر یا چین کی جانب سے جا رہی ہیں۔ویب سائٹ فلائٹ ریڈار پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود بالکل خالی ہے خصوصا لاہور، فیصل آباد، ملتان، سیالکوٹ، بہاولپور، رحیم یار خان کے ہوائی اڈوں پر پروازوں کی آمدورفت روک دی گئی ہے۔سول ایوی ایشن حکام کے مطابق فضائی حدود کو حفظِ ماتقدم اور سویلین طیاروں اور مسافروں کی سہولت کے پیشِ نظر بند کیا گیا ہے۔ 26فروری منگل کوانڈیا کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بالاکوٹ کے جابہ علاقے کے جنگل میں بم گرائے جانے کے بعد کشمیر میں دونوں کوجبری طورپر تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر حالات شدید کشیدہ ہیں۔ انڈیا کی جانب سے بھی منگل کو پاکستان کی طرف سے خوفناک شلنگ جاری ہے۔ انڈین بیان کے مطابق منگل کی شام پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر 12 سے 15 مقامات پر بھاری گولہ باری کی جس کے نتیجے میں پانچ چوکیوں کو نقصان پہنچا۔ جموں میں بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ترجمان کرنل دیوندر آنند کے مطابق پاکستان کی فائرنگ سے کئی فوجی اہلکار ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ انڈین فوج کا کہنا تھا کہ نوشہرہ، کشمیری بالاکوٹ، مینڈھر، منجھ کوٹ اور کرشنا گھاٹی سیکٹروں میں پاکستانی فوج کی طرف گولہ باری کی گئی۔ ادھرآزاد کشمیر کی انتظامیہ کے مطابق منگل 26 فروری کی شب کوٹلی سیکٹر میں انڈین گولہ باری سے تین خواتین اور ایک بچہ شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق ایل او سی پر راولاکوٹ، بھمبر، چکوٹھی اور کوٹلی میں بھارتی فوج نے شام سے آبادیوں پر گولہ باری کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں نکیال سیکٹر میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والی تین خواتین اور کھوئی رٹہ سیکٹر میں ایک بچے کی شہادت واقع ہوئی جبکہ اب تک 11 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ علاقے میں اس وقت غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ تمام سرکاری عملے کی چھٹیاں منسوخ ہیں جبکہ ہسپتالوں اور امدادی عملہ ہائی الرٹ پر ہے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ پاک بھارت کے مابین پائی جانے والی سخت ترین کشیدگی کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ مائک پامپیو بھی انڈیا اور پاکستان پر زور دیا کہ دونوں فریق تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازع کو بڑھنے سے روکیں۔گزشتہ روز جاری کیے بیان کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنی انڈین ہم منصب سشما سواراج سے بات کرتے ہوئے دہلی اور واشنگٹن کے درمیان قریبی سکیورٹی تعاون اور خطے میں امن اور تحفظ برقرار رکھنے کے مشترکہ عزم کی یقین دہانی کروائی۔بیان کے مطابق پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات چیت میں مائک پامپیو نے عسکری کارروائی کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سر زمین پر موجود دہشتگردوں کے خلاف معنی خیز کارروائی کرے۔بیان میں کہا گیا کہ مائیک پامپیو نے دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کو براہ راست روابط پر توجہ دینے اور مزید عسکری کارروائی سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔ دوسری جانب اسلامی ممالک کے درمیان تعاون کی تنظیم او آئی سی نے منگل کواپنے بیان میں انڈیا کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی اور دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔او آئی سی کے بیان میں کہا کہ وہ پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرنے اور بمباری کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے اور زور دیا کہ پاکستان اور انڈیا ذمہ داری سے کام لیتے ہوئے پر امن طریقے اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کا جلد از جلد حل نکالیں۔اس کے علاوہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی دونوں ممالک سے کہا کہ وہ حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں تاکہ خطے کا امن برقرار رہے۔ یورپی یونین کی ترجمان کے مطابق تنظیم انڈیا اور پاکستان سے مسلسل رابطے میں ہے اور دونوں ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں کہ صبر کا دامن نہ چھوڑا جائے۔فرانس کی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر پانچ ٹویٹس پر مشتمل پیغام کے ذریعے پاکستان اور انڈیا پر زور دیا کہ وہ عسکری راستہ استعمال کرنے کے بجائے مذاکرات کریں اور تحمل سے کام لیں۔ آسٹریلیا کی وزارت خارجہ نے بھی ایسا ہی پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے زور دیا کہ پاکستان اور انڈیا ایسا کوئی عمل نہ کریں جس سے خطے میں امن متاثر ہو۔