اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،92نیوز رپورٹ، این این آئی، اے پی پی)او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل نے تنازعات کو روکنے اور امن کو فروغ دینے کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے وزارتی اجلاس بلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین، کشمیر کے منصفانہ مقاصد کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کیا ہے جبکہ 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے عالمی دن کے طور پر منانے اور خصوصی ایلچی مقرر کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔دوسری جانب جموں و کشمیر سے متعلق او آئی سی رابطہ گروپ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ اعلامیے کی منظوری دی ہے جس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کے گھنانے جرائم پر جوابدہ ٹھہرائے ، بھارت 5 اگست 2019ء کے بعد یکطرفہ اور غیر قانونی طور کئے گئے اپنے اقدامات واپس لے ، غیر قانونی طریقے سے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں کو بند کیا جائے ، کشمیری سیاسی قائدین، صحافیوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور نوجوانوں کو فوری طور پر رہا اور ماورائے عدالت قتل کو روکا جائے ۔ مقبوضہ کشمیر میں تعلیمی اداروں پر پابندیاں اٹھائی جائیں، بالخصوص لڑکیوں کو تعلیم کے حصول کا حق دیا جائے ۔ ادھراو آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے ’’اسلام آباد اعلامیہ‘‘کے اہم نکات کے مطابق اعلامیہ میں اتحاد، انصاف اور ترقی کیلئے شراکت کے مرکزی موضوع کو شامل کیا گیا ہے ۔اعلامیے کے مندرجات، او آئی سی کے چارٹر میں درج عظیم اسلامی اقدار اور نظریات سے ماخوذ ہیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں اور مقاصد سے مطابقت رکھتے ہیں۔اعلامیہ عالمی سیاسی، سلامتی، انسانی، اقتصادی اور تکنیکی مسائل کے بارے میں جائزے اور ان سے نمٹنے کیلئے وژن اور نظریات کی نمائندگی کرتا ہے ۔ اعلامیہ او آئی سی رکن ممالک کے عزم کو واضح کرتا ہے ان میں مشترکہ مفادات کو فروغ دینا اور ان کا تحفظ کرنا، فلسطین، کشمیر اور دیگرمشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے منصفانہ مقاصد کی حمایت ،غیر او آئی سی ممالک میں مسلم اقلیتوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ،مسلم دنیا کے اندر اور اس سے باہر کی سماجی، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی ترقی اور انضمام کیلئے مشترکہ وژن پر عمل کرنا اور ہم آہنگی، رواداری، پرامن بقائے باہمی، زندگی کے بہتر معیار، انسانی وقار اور تمام لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینا، ہماری اجتماعی خواہش کی عکاسی کرتا ہے ۔ اس سال کے آخر یا اگلے سال تنازعات کو روکنے اور امن کو فروغ دینے کاطریقہ کار طے کرنے کیلئے وزارتی اجلاس بلانے کی تجویز ہے ۔ اعلامیہ میںافغانستان ہیومینیٹرین ٹرسٹ فنڈ (AHTF) کے فعال ہونے کا خیرمقدم کیا گیا۔اعلامیہ میں دہشت گردی کی تمام جہتوں اور زاویوں کو مسترد کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ دہشتگردی کو کسی بھی ملک، مذہب، قومیت، نسل یا تہذیب کے خلاف استعمال کرنے کی مذمت کی جاتی ہے ،یہ حق خود ارادیت کیلئے لوگوں کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی سے ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کے خلاف او آئی سی کے مضبوط موقف کا اعادہ کرتا ہے ۔اعلامیہ میں COVID-19 کے تباہ کن سماجی اور اقتصادی اثرات کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں نقطہ نظر کو واضح کیا گیا، اس میں یکساں طور پر ویکسین کی فراہمی ، قرض سے نجات، غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کا مقابلہ کرنے اور موسمیاتی فنانسنگ کے وعدوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صلاحیت پیدا کرنے کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے ،یہ ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کو تحریک دینے میں جدت اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے روابط اور شراکت کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا اظہار کرتا ہے ۔دوسری جانب وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے حوالے سے سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طحہٰ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ جبکہ او آئی سی اقوام متحدہ کیساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کیلئے خصوصی نمائندہ کی تعیناتی اور افغانستان کیلئے ہیومنٹرین ٹرسٹ فنڈ ہماری کامیابی ہے ۔اس سلسلے میں نائجیریا سے فنڈ کیلئے تقریباً ایک ملین ڈالر موصول ہوچکے ہیں۔سیکرٹری جنرل نے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔حسین طحہ نے کہا کہ او آئی سی اجلاس کے ایجنڈے میں فلسطین سرفہرست تھا۔اجلاس میں مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے تفصیلی بحث ہوئی۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حق کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر رکن ممالک کو اس وقت دہشت گردی سمیت متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے ،اس پر قابو پانے کیلئے مشترکہ کاوشوں اور بھر پور تعاون کی ضرورت ہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان امت مسلمہ کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ،او آئی سی رکن ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں فلسطین اور کشمیر اور میانمر کے مسلمانوں کو درپیش مسائل سے نمٹنا ہوگا،اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ قبل ازیں اختتامی سیشن سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آسی سی کانفرنس میں شرکت پر تمام وفود کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اوآئی سی سیکرٹریٹ اور سیکرٹری جنرل کے تعاون کے شکرگزار ہیں، کانفرنس میں شرکت پر چین کے وزیرخارجہ کے بھی مشکور ہیں، چینی وزیرخارجہ کی شرکت ثبوت ہے کہ چین اسلامی دنیا سے روابط کے فروغ کا خواہاں ہے ، او آئی سی اجلاس میں 800 مندوبین نے شرکت کی، اوآئی سی کانفرنس کے لیے بہترین انتظامات پر تمام اداروں کے مشکور ہیں، کانفرنس میں منظور کی گئی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔وزیرخارجہ نے کہا او آئی سی غیرمعمولی اجلاس کا مقصد افغان صورتحال کی جانب عالمی توجہ مبذول کرانا تھی۔ فلسطین کے وزیرخارجہ ریاض المالکی کے ساتھ ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان، فلسطین کے حوالے سے اپنے اصولی اور واضح موقف پر کاربند ہے ،پاکستان، او آئی سی سمیت تمام عالمی فورمز پر مسئلہ فلسطین کیلئے آواز بلند کرتا آ رہا ہے ۔ فلسطینی وزیر خارجہ نے فلسطین کی موجودہ صورتحال سے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔ وزیرخارجہ نے پاکستان کی قیادت اور عوام کی جانب سے فلسطین کی قیادت اور عوام کیلئے یکجہتی کا اظہار کیا۔فلسطینی وزیر خارجہ نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے کامیاب انعقاد اور پر خلوص میزبانی پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا اور پاکستانی قیادت کو مبارکباد دی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کے پرامن اور منصفانہ حل کا خواہاں ہے ،پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے ۔ وزیر خارجہ سے تھائی ہم منصب ڈان پرامودونائی نے بھی ملاقات کی اقور یوم پاکستان کی مبارک باد دیتے ہوئے ، پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے بڑھتے ہوئے ، دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ، دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی،تجارتی، سیاسی اور ثقافتی تعاون پر مبنی وسیع البنیاد تعلقات کے قیام کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے مختلف علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔