سیکولر بھارت کا مسلم دشنی میں اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے بھارتی ریاست اتر پردیش (یو پی) کے گورنر نے ہفتہ کے روز جبری تبدیلی مذہب (لو جہاد)کے خلاف قانون کو کابینہ کے فیصلہ کے بعد آرڈیننس کے ذ ریعے منظور کر لیا ہے یہ قانون چھ ماہ تک نافذ العمل رہے گاجس کو مزید آگے نافذالعمل رکھنے کے لئے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہو گی دراصل یہ قانون مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنے کے لئے بنایا گیا ہے کیونکہ تبدیلی مذہب کو مسلم لو جہاد کا نام دینے والی انتہا پسندہند وئوں کی سرکردہ نظریاتی تنظیم راشریہ سیویم سیوک (آر ایس ایس) کافی عرصہ سے اس بات کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے کہ مسلمان لڑکے جہاد کے نام پر ہندو لڑکیوں کو لالچ دے کر دباؤ اور بہلا پھسلا کر یا زبردستی شادی کر رہے ہیں یو پی کی حکومت کے نافذ کردہ قانون کے مطابق دھوکے سے تبدیلی مذہب کرانے پر سزا کو نا قابل ضمانت جرمانہ اوردس سال تک کی قید کومقرر کیا گیا ہے اس سلسلے میں اگر کسی نے مذہب تبدیل کرنا ہو گا تو اسے دو ماہ قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دے کر اس کی اجازت لینا ہو گی ۔آر ایس ایس کے راہنما مودی سرکار کی مدد سے ہندوستان میں مسلمانوں کا جینا تنگ کرنے کے لئے نت نئے ناجائز ہتھکنڈے استعمال کر نے اور متنازعہ قانون بنانے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے ۔(زاہد رؤف کمبوہ غلہ منڈی گوجرہ)