اسلام آباد،لاہور،ڈیرہ غازیخان،بنوں،شیدانی شریف (خبر نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر،نمائندگان، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علماء اسلام( ف ) کے پلان بی کے تحت کارکنوں کے دن کے اوقات میں شاہراہوں پر دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ امیر جے یو آئی (ف )مولانافضل الرحمٰن نے حکومت کیساتھ کسی ڈیل یا مفاہمت کے تاثر کومسترد کردیا ہے ۔تفصیل کے مطابق اتوار کو پلان بی کے تحت چوتھے روز بھی جے یو آئی کے کارکنوں نے حب ریور روڈ بند کر دیا ،سندھ، بلوچستان کے درمیان دھرنے کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت بند ہو گئی اور شہری سڑک پر پھنس گئے ۔ کوئٹہ چمن شاہراہ اور سکھر میں بھی قومی شاہراہ بلاک کر دی گئی جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔ نوشکی میں آر سی ڈی شاہراہ پر دھرنے کے باعث کوئٹہ تفتان روڈ بند ہوگئی، سکیورٹی حکام اور مقامی انتظامیہ کے مظاہرین سے مذاکرات ناکام ہوگئے ۔مظاہرین نے دھرنا کا مقام تبدیل کرنے سے بھی انکار کردیا۔کندھکوٹ میں جے یو آئی ف کا انڈس ہائی وے پر دھرنا جاری رہا جس سے ٹریفک معطل ہوگئی۔ گھوٹکی میں بھی جے یو آئی کا قومی شاہراہ پر دھرنا چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے ۔ سکھر میں ٹھیڑی بائی پاس پر دھرنا دیا گیا ، قومی شاہراہ بلاک ہونے سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ظاہر پیر کے قریب قومی شاہراہ پر دھرنے سے ٹریفک بلاک ہونے پر مسافر خوار ہوتے رہے ، خصوصاً خواتین پریشانی کا شکار رہیں۔ سینکڑوں مسافروں نے دھرنا مظاہرین کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے سڑکیں کلیئرکرانے کا مطالبہ کیا ۔ڈیرہ غازیخان میں جے یو آئی ضلعی امیر مولانا اقبال رشید، ضلعی جنرل سیکرٹری حافظ انعام اللہ بھٹی ،گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن صدر عبدالسلام ناصر،صوبائی رہنما خواجہ مدثر کی قیادت میں بائی پاس چوک پر انڈس ہائی وے کو بلاک کیا گیا۔ اس موقع پر دھرنا کے شرکاگو عمران گو کے نعرے لگاتے رہے ۔ دھرنے کی وجہ سے پشاور سے براستہ ڈیرہ غازیخان کوئٹہ آنے جانے والی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔مسافروں کو سخت پریشانی کا سامنا رہا اور وہ مظاہرین کیساتھ توں تکرار بھی کرتے رہے ۔جے یو آئی کے کارکنوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ کو سید حمید کے مقام پر بند کیا ۔ شاہراہ کی بندش کے باعث پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سپلائی معطل ہو گئی۔چلاس میں تھور کے مقام پر جے یو آئی ف کے کارکنوں نے دھرنا دیا جس کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہو نے سے مسافر گاڑیاں پھنس گئیں، شاہراہ کی بندش سے گلگت بلتستان کا راولپنڈی سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔کے پی کے ضلع مالاکنڈ میں بھی جے یو آئی (ف )کے کارکنوں نے چکدرہ پل کو ایک بار پھر بند کر دیا ۔ مالاکنڈ میں مین شاہراہ بھی بدستور بند ہے ، مسافروں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ، لوگ اذیت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔قلعہ عبداﷲ میں کوئٹہ چمن شاہراہ پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے بات ہوئی ہے جلد پلان سی کا اعلان ہو گا۔ حکومت مخالف تحریک کامیاب رہی،اگلے سال عمران خان وزیراعظم نہیں رہیں گے ۔دھرنوں،سڑکوں کی بندش سے عوام کو تکلیف ہے مگر حکومت سے نجات کایہی راستہ ہے ۔موٹر وے چوک اسلام آباد کے مقام پر بھی جے یو آئی کے کارکنوں نے پلان بی کے تحت دھرنا دیا اور ٹریفک بلاک کردی اور بعدازاں دھرنا کل تک موخر کر دیا گیا ۔ لوگوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے جے یو آئی راولپنڈی و اسلام آباد کی قیادت نے ایک دن چھوڑ کر ایک دن احتجاج کا اعلان کردیا ۔امیر جے یو آئی اسلام آباد مولانا عبدالمجید ہزاروی نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا عمران خان استعفیٰ دیں اور عوام کو مشکلات سے نکالیں۔ عمران خان تم نے دو چھٹیاں کی ہیں اور ہم ایک چھٹی کررہے ہیں۔جے یو آئی کے پلان بی پر راولپنڈی و اسلام آباد کی چونگی نمبر چھ موٹروے چوک پر چوتھے روز بھی ظہر سے مغرب تک دھرنا دیا گیا ۔اس دوران پشاور سے راولپنڈی و اسلام آباد آنے اور جانے والی ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑ دیا گیا۔ شدید رش کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کی قطاریں لگ گئیں اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بنوں میں نڈس ہائی وے پر دھرنا کے شرکاسے خطاب میں کنوینراپوزیشن رہبر کمیٹی اکرم درانی نے کہا کہ ظالم اور نالائق حکومت سے عوام کو نجات دلاکر ہی دم لیں گے ،آزادی مارچ کے نتائج سامنے آ نا شروع ہو گئے ، وہ دن دور نہیں جب عوام خو شخبری سنیں گے ۔جے یو آئی (ف) لاہورکے زیر اہتمام آج شاہدہ امامیہ کالونی پھاٹک پردوپہر دو بجے سے نمازعشاء تک دھرنا دیا جائیگا۔علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں فضل الرحمٰن نے حکومت سے ڈیل یا مفاہمت کے تاثر کو مسترد کردتے ہوئے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے بیان کی پر زور تردید کرتا ہوں۔مذاکرات کیلئے ہمارے ساتھ بیٹھنے کے بعد ق لیگ کی حکومت کے اتحادی ہونے کی پرانی پوزیشن برقرار نہیں رہی ہے ۔ پرویز الٰہی مفاہمت کے جذبہ سے آئے تھے مگر ان سے یا انکے ذریعے کوئی ڈیل اور کوئی مفاہمت نہیں ہوئی بلکہ وہ ہمارے موقف سے قائل ہوکر گئے تھے ،انہوں نے کچھ لیکر جانے کی بات اپنی پوزیشن سے کی تھی۔ایک سوال کے جواب میں فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان آرام سے نہیں بیٹھے ہوئے انہیں کپکپی لگی ہوئی ہے ، ہم خیالی پلاؤ کیساتھ گھروں سے نہیں نکلے ۔