اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍ اے پی پی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کو اعتراض ہے کہ وزیراعظم نے ’’دھمکی آمیز خط‘‘ انہیں نہیں دکھایا تو وزیر اعظم یہ خط سپریم کورٹ میں پیش کرنے کو تیار ہیں،اس میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی اور عمران خان وزیر اعظم رہتے ہیں تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے ، وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت کے باعث بیرونی عناصر خوفزدہ ہیں، خط میں مرکزی کردار نوازشریف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا وزیراعظم نے اپنے جلسے میں ایک مراسلے کا ذکر کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک میں بیرونی ہاتھ شامل ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں خط کیوں نہیں دکھایا جارہا، کچھ راز قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، وزیر اعظم نے مجھے کہا ہے کہ اگر کسی کوئی شک ہے تو ہم یہ خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو دکھانے کو تیار ہیں، ان پر سب کو اعتماد ہے ۔انہوں نے کہا مجھے اجازت نہیں کہ اس خط میں لکھے ہوئے الفاظ بتاسکوں لیکن کلیدی باتیں دہرا دیتا ہوں، وہ حصہ جو عدم اعتماد سے جڑتا ہے اس کی اہم باتیں کیا ہیں۔انہوں نے کہا اس مراسلے کی تاریخ عدم اعتماد تحریک پیش ہونے سے قبل کی ہے ، یہ اہم اس لئے ہے کہ اس مراسلے میں براہِ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے ،اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی اور عمران خان وزیر اعظم رہتے ہیں تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے ۔انہوں نے کہا وزیراعظم کی مقبولیت کے باعث بیرونی عناصر خوفزدہ ہیں، خط میں مرکزی کردار نوازشریف ہیں، پی ڈی ایم ظاہر ہے اس بات سے لاعلم نہیں ۔انہوں نے کہانوازشریف کی ملاقاتیں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حصہ ہیں، مراسلے کا براہ راست تعلق عوام سے بھی ہے ، وزیراعظم عمران خان عوام کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں،اپوزیشن کے بعض لوگوں کو خود معلوم نہیں تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کون ہے ، یہ لوگ لاعلمی کے باعث اس سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا اسمبلی کے تمام منتخب ممبران محب وطن ہیں،اپوزیشن کی جانب سے نواز شریف کھلے عام بیرونی قوتوں کے آلہ کار ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا وزیراعظم نے چیف جسٹس کو پاکستان کا بڑے ہونے کی حیثیت سے خط دکھانے کا فیصلہ کیا، خط دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ چیف جسٹس کو خط سے جڑے معاملات کا علم ہو سکے ۔ انہوں نے کہا پاکستان کی تاریخ ہمارے سامنے ہے ، لیاقت علی خان شہید ہوئے ، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی، جنرل ضیاء الحق کا طیارہ تباہ ہوا، اس خط کے ذریعے ان نتائج سے آگاہ کیا گیا کہ سیاست عمران خان کو کدھر لے کر جائے گی۔انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان دلیر آدمی ہیں، وہ لوگوں کے سامنے چیزیں رکھتے ہیں، عوام کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں ایسا لیڈر موجود ہے جو باہر کی کالیں نہیں لیتا، یہ وہ لیڈر ہے جو عوام سے جڑا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا میں نے اسی لئے کہا تھا کہ نواز شریف کو باہر نہ جانے دیا جائے ، اس طرح کے لوگ جب باہر چلے جاتے ہیں تو وہ انٹرنیشنل اسٹیبلشنٹ کا آلہ کار بن جاتے ہیں، نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں۔انہوں نے کہا میڈیا کے دو تین نام نہاد وی لاگرز نے خط لہرایا، ان نام نہاد سینئر وی لاگرز کی ٹی وی پر بھی ریٹنگ نہیں، وہ اپنے وی لاگ پر ہی لگے رہتے ہیں، انہیں کل بھی کہا تھا کہ وہ نوجوان رپورٹرز سے تربیت حاصل کرلیں کہ خبر کی تصدیق کس طرح کی جاتی ہے ، ایک خط یورپی یونین کا لہرایا جا رہا ہے جو پہلے ہی پبلک ہے ، ایک صحافی نے جعلی خط بھی شیئر کر دیا۔انہوں نے کہا جس خط کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ میڈیا کے پاس نہیں، جو لوگ دوسرے خطوں کو اس خط کا کہہ کر پیش کر رہے ہیں وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی سازش اور بیرونی فنڈنگ سے عمران خان کی حکومت گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، سازش کرنے والے اپنے عزائم میں ناکام ہوں گے ، مسلم لیگ (ق) کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کی حمایت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایم کیو ایم بھی مسلم لیگ (ق) کی پیروی کرے گی۔انہوں نے کہا تحریک عدم اعتماد پر 31 مارچ سے بحث شروع ہو گی اور ووٹنگ 3 اپریل کو ہو گی۔انہوں نے کہا گورنر پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے ۔ اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو دھمکی آمیز خط سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ خط میں کہا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو پاکستان کو خطرہ ہے ، دھمکی آمیز خط سب سے بڑے ادارے کے سربراہ چیف جسٹس کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی ہے ، خارجہ پالیسی کے پیش نظر خط زیادہ لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے ، خط میں براہ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے ، جیسے ہی ہمیں خط ملا، عدم اعتماد فوراً پیش ہو گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے زیرصدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔ شرکاء کو خفیہ خط کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ترجمانوں کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کو خط دکھانے کا مقصد خط کی حقیقت کو آشکار کرنا ہے ، خط میں دھمکی دی گئی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔اجلاس کے دوران عمران خان نے کہا پاکستان میں ہمیشہ سے عالمی طاقتیں حکومتوں پر اثرانداز ہوتی آئی ہیں، میں نے قوم سے وعدہ کیا ہے کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان نے رابطے شروع کردئیے ، جلد بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی واپسی ہوگی، آئندہ چند روز میں تمام تر صورتحال واضح ہو جائے گی۔ذرائع کے مطابق ترجمانوں کی جانب سے وزارتِ اعلیٰ پنجاب ق لیگ کو دینے پر سوالات کئے گئے ۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا ق لیگ کو وزارت اعلیٰ دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کرکیا ، بڑے مقصد کے حصول کیلئے مشکل اور بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا جب حکمرانوں کی نیت صاف ہو تو چاہے کتنی ہی بڑی اندرونی یا بیرونی سازش ہو، ناکام ہوتی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ اپوزیشن کے مشکور ہیں جس کی سازشوں کی وجہ سے نہ صرف پارٹی بلکہ عوام میں تحریکِ انصاف کیلئے مقبولیت اور جوش و جذبے کی نئی لہر پیدا ہوئی۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم سے پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے ملاقات کی جس میں سیاسی منظرنامے اور پنجاب میں وزارت اعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔ملاقات میں ناراض ارکان کو منانے پربھی بات چیت کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن کو بری طرح شکست دینا میرا مشن ہے ،پہلے عدم اعتماد سے نمٹ لیں پھر استعفیٰ گورنر پنجاب کو بھجوا دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے عثمان بزدار کا استعفیٰ چودھری پرویز الٰہی کو دکھایا۔وزیر اعظم نے چودھری پرویز الٰہی کو منحرف ارکان کی واپسی کا ٹاسک سونپ دیا۔پرویز الٰہی نے ارکان کو واپس لانے کی حامی بھر لی۔وزیر اعظم نے یقین دہانی کروائی کہ منحرف ارکان کے تمام تحفظات دور کروں گا۔منحرف ارکان کی واپسی کی صورت میں پرویز الٰہی گارنٹر ہونگے ۔وزیر اعظم نے کہا مرکز میں عدم اعتماد پر فیصلہ آنے کے بعد پنجاب میں اجلاس بلایا جائے ۔وزیر اعظم سے مسلم لیگ (ن) کے ارکان پنجاب اسمبلی اشرف انصاری اور فیصل نیازی نے بھی ملاقات کی۔مزیدبرآں وزیراعظم کے زیرصدارت پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ نامزد کرنے پر رہنمائوں کو اعتماد میں لیا۔حکومتی وفد کی ایم کیو ایم کے ساتھ ملاقات پر بریفنگ بھی دی گئی۔دریں اثناء وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں یو این ای پی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی ٹیم پر فخر ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم تاریخ کے اس موڑ پر ہیں جہاں ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان اس اہم کوشش کی قیادت کر رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے سٹاک ہوم+50 کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والا ایک مضمون بھی شیئر کیا جس میں ماحولیات کی بہتری کے لئے پاکستان کے تعاون کا ذکر کیا گیا۔