آرایس ایس ،بی جے پی اورانکی تمام ذیلی تنظیمیں بھارت میںجنہیں ’’سنگھ پریوار‘‘یا سنگھی بریگیڈکے نام سے جاناجاتاہے اسلام اورمسلمان دشمنی حوالے سے ایک بے ننگ ونام داستان کی حامل ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کرنا ان کی سرشت میں شامل ہے ۔اس کے تن متعفن کے انگ انگ سے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف یاوہ گوئی ،تضحیک ،استہزا،دشنام طرازی، اشتعال اورشرانگریزی ٹپک رہی ہے۔ ۔ متعصب ہندو دین مطہرہ پرمسلسل رقیق حملے کرنے کامرتکب ہو رہا ہے، دنیاکی مقدس اورپاکیزہ ہستیوں،مسلمانوں کی اولوالعزم شخصیات کی توہین، کعبہ المکرمہ کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے وہ مسلمانوں کے دل کے آبگینوں کو ٹھیس پہنچارہا ہے ۔اس کی تعفن زدہ زبان سے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف نکلنے والے جھوٹ کے طوماراوربہتان پرمبنی آلائش بھرے الفاظ زہرمیں بجھے تیروں کے مانند ہیں۔اس کے ڈھورڈنگرسرراہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز لہجے میں مغلظات بکتے ہیں،قہقہے لگاتے ہیں ،غلیظ فقرے کستے ہیںاوربے ڈھب اورزہرناک تنقیص کرنے کا وطیرہ اپنائے ہوئے ہیں۔ بھارت کے متعصب ہندو، عام ہندئووںکے ذہنوں کو آلودہ کر کے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک مسموم فضا قائم کرنے میں پیش پیش ہے۔ بھارت میں ’’اسلامو فوبیا‘‘ کا زہریلا ماحول بنانے میںاسکے مہیب کردارکی کوئی حد نہیں۔اسلام اورمسلمانوں کے خلاف اس کاہربدقماش رکن پھن پھیلائے ہوئے زہریلے ناگ کے مانند ہیں۔چاردانگ عالم جب بھی مسلمان کسی المیے یاکسی مصیبت کے شکار ہوں توسنگھی بریگیڈکوہوئی اس پر شادمانی کی کوئی حد نہیں ہوتی ۔اس نے بھارتی مسلمانوں کو ہندوبنانے یعنی ’’ تبدیلی مذہب ‘‘کے لئے پورے بھارت میں ’’ گھر واپسی‘‘کی تحریک برپاکی ،جس کے بد اثرات نمایاںہیں۔ اس کی تراشیدہ اصطلاح ’’لو جہاد‘‘ بھارتی مسلمانوںکے سروںپر سونتی ہوئی تلوارہے۔ ’’لو جہاد '‘‘ کے بہانے بھارت میں مسلمانوںکے خلاف نفرت اور تشدد کا جو بازار گرم کیا گیا ہے، الامان والحفیظ ‘‘ لو جہاد کو بہانہ بناکر پورے بھارت میں عفت مآب مسلمان بچیوں کو ہندو بنانے کے شرمناک منصوبوں پرشدومد سے کام کیا جا رہا ہے۔ اس کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف ایک زہریلا پروپیگنڈا زور و شور سے جاری ہے، جس کی وجہ سے ہرنئے دن کے ساتھ بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت میں مزید شدت آ رہی ہے۔ سنگھ پریوار‘‘یا سنگھی بریگیڈبھارت میں اپنی گرفت مضبوط سے مضبوط تر بنانے اوربھارتی مسلمانوں کودبائے رکھنے کے لئے وہ بھارتی میڈیاکے ساتھ ساتھ دست ہنرکارکے طورپربھارتی فلم سازوں کوخوب استعمال کررہاہے ۔انہیں ٹاسک سونپاگیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارتی مسلمانوں کے خلاف ایسی فلمیں بنائیں کہ جنہیں ان کے خلاف ہتھیار کے طورپراستعمال کیاجاسکے تاکہ بھارت کاہندومعاشرہ جوپہلے ہی مسلمانوں کے خلاف اٹھ کھڑاہوچکاہے اس میں آتش بداماں اور دہشت انگیز لہجوںمیں شدت کی آنچ مدہم نہ پڑسکے۔ چنانچہ ان بدچہروںنے کشمیر فائلزکے بعد کیرالا سٹوری(The Kerala Story) کے نام سے ایک اورمسلم دشمن فلم بنائی ہے۔فلم کا ٹریلر جاری کردیا ہے اور اسے اب تک 1.4 کروڑ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔ یہ فلم 5 مئی2023 کو ریلیز ہوجائے گی۔جھوٹ پرمبنی اس پروپیگنڈا فلم میںدکھایاگیاکہ ریاست کیرالہ سے 32 ہزار لڑکیاں ہندو لاپتہ ہونے کے بعد اسلام لے آئیں اور دولت اسلامیہ کی رکن بنیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اس فلم کے ریلیزہونے کے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایک طوفان اٹھے گا۔بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس فلم کے جاری ہونے کی حمایت کردی ہے۔ بی جے پی اورآرایس ایس کے زیر کمان بھارتی دیگر ہندوتنظیمیں ’’سنگھ پریوار‘‘ اس فلم کو کیرالہ کی حقیقت بتا رہی ہیںاوراسے مسلمانوں کا لو جہادقراردے کراس من گھڑت کہانی کو ایک حقیقت اور خطرناک کھیل کہتے ہیں۔ جبکہ کیرالہ کی حکمران کیمونسٹ پارٹی ’’ سی پی آئی ایم‘‘کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین اس فلم کو ’’سنگھ پریوار‘‘ کاخوفناک پروپیگنڈاقراردے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سنگھ پریوار کی طرف سے گھڑی جانے والی ’’لو جہاد‘‘ کی خودساختہ اصطلاح مسترد شدہ ہے۔کیرالہ کے وزیر اعلیٰ کاکہنا ہے کہ فلم کے ٹریلر سے پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ اس پروپیگنڈاکا مقصد ریاست میںفرقہ وارانہ فسادات بھڑکاناہے تاکہ ریاست کیرالا دنیا کے سامنے بدنام ہوجائے۔ان کاکہناہے کہ اس پروپیگنڈا فلم میں مسلمانوں کو جس طرح دکھایا گیا ہے، یہ ریاست میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی سنگھ پریوار کاایک حربہ ہے ۔ کیرالا کی حکمران جماعت اور اپوزیشن کانگریس نے متنازعہ فلم ’’دی کیرالا سٹوری‘‘پر کڑی تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ آزادی اظہاررائے کا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف زہر پھیلایاجائے۔ان کاکہناتھاکہ یہ فلم سنگھ پریوار کے سماج میں اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے کے ایجنڈے کی ایک کڑی ہے۔ اس سے قبل ’’کشمیرفائلز‘‘ کے نام سے کشمیری مسلمانوں کے خلاف ایک جھوٹی کہانی گھڑ لی گئی ۔ اس فلم کامقصد کشمیری مسلمانوں کو بد نام اوران کی شبییہ کومسخ کرکے دنیاکے سامنے پیش کرناتھا ۔کذب بیانی پرمبنی یہ فلم ملت اسلامیہ کشمیرکے خلاف ایک مہیب سازش تھی جس کے پیچھے بھی (سنگھ پریوار) کاسازشی دماغ تھا۔اس فلم میںنوے کے عشرے میں کشمیرچھوڑ جانے والے کشمیری ہندو پنڈتوں کی نقل مکانی کوکشمیری مسلمانوں کے ظلم وجبر کاشاخسانہ قراردیاگیا۔ مودی کی وزیر سمرتی ایرانی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لوگوں سے اس فلم کو دیکھنے پر زور دیا۔ اور لکھا کہ اس فلم کو دیکھیں تاکہ ہمارے کشمیری ہندئووںکے خون میں ڈوبی تاریخ خود کو دوبارہ نہ دہرایا جائے۔بھارت کی متعدد ایسی ریاستوں، جہاں بی جے پی کی حکومت ہے، میں اس فلم کو نمائش کے لیے پیش کرنے پر عائد ہونے والے ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے جبکہ ریاست مدھیا پردیش میں پولیس اہلکاروں کو فلم دیکھنے کے لیے ایک دن کی چھٹی دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔ جھوٹ پرمبنی اس فلم کی سوشل میڈیا پر بھی گرما گرم بحث چھیڑ دی ۔بھارت کاہنداتوابریگیڈ اورکشمیری ہندوپنڈت اس فلم کوایک سچی کہانی کے طورپرپیش کرتارہا جبکہ کشمیری مسلمانوں کا کہناتھا کہ اس فلم میں حقائق کوچھپایااورجھٹلایاگیااورکشمیری مسلمانوں کوظالم اورکشمیری ہندوئوں کومظلوم بناکر اسلاموفوبیاکے تناظر میں پیش کیا گیا ۔