مکرمی! سات دہائیوں پہلے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر پاکستان کے نام سے ایک ایسی مملکت کا حصول ممکن بنا ہواجو ہر طرح کی ذلت و رسوائی، رجس و نجس،اسارت و محکومی سے پاک ہو۔۔آج ملک بھر میں تہترواں یوم آزادی منا رہے ہیں لیکن اس تلخ حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ہم جسمانی غلامی سے نکل کر ذہنی غلامی میں داخل ہوچکے ہیں۔آزادی کو حاصل کئے کئی برس بیت گئے' مگر آج بھی ہم برطانوی روایات کے آگے مرعوب ہیں۔پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی ہے مگر ہم نے غیر اسلامی روایات کو "لا" کہنے کے بجائے ان کے آگے تسلیم رضا ہوگئے ہیں۔جب ہم اپنے وطنِ عزیز کی جانب نگاہ اٹھا کر دیکھتے ہیں تو ہماری تعلیم، عدالتی نظام،صحت کا نظام،بنکاری نظام، پولیس کا نظام،ہمارا کردار،ہماری زبان،ہمارا گفتار،ہمارا اخلاق، ہمارے رویئے،ہمارا رہن سہن،ہمارے مزاج، ہمارے انداز،ہمارے کھانے پینے، ہمارے پہناوے، شادی بیاہ، آداب، غرض ہر ہر چیز اور ہر ہر عمل میں برطانیہ اور انڈیا کا چھوڑا ہوا کفریہ نظام رائج ہے جبکہ اسلامی اصول و ضوابط کا نفاذ مدہم ہوتا جارہا ہے۔۔صرف 14 اگست والے دن جھنڈیاں لگا کر،آتش بازی اور ریلیاں نکال کر دل بہلا رہے ہیں۔ہمارے آباواجداد کی قربانیاں اور حصولِ پاکستان کا مقصد و ہدف مفقود نظر آتا ہے۔خاکم بدہن آزادی کا کارواں حقیقی اسارت و غلامی کی جانب محو سفر ہے۔ ( اقبال حسین اقبال،گلگت)