اسلام آباد(خبر نگار،سپیشل رپورٹر،آن لائن،نیٹ نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سول پروسیجر ترمیمی بل منظور کرلیا جس کے تحت دیوانی اور سول مقدمات کے فیصلے سال،ڈیڑھ سال تک کے عرصہ میں ہوجایاکرینگے ۔تفصیل کے مطابق گزشتہ روزوفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وزارت قانون کی پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزارت قانون کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی اور پارلیمنٹ میں قانون سازی نہ ہونے پر حزب اختلاف کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف نے سیاست کیلئے قانون سازی کے راست میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا ہے کہ نیب قانون میں ترامیم کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔نیب مقدمات میں احتساب عدالت کو ضمانت کا اختیار دینے اور پلی بارگین کے حوالے سے ترامیم زیر غور ہیں،پلی بارگین کرنیوالا دوبارہ عہدہ پر بحال نہیں ہوسکے گا۔ مختلف فیصلوں میں سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں نیب قانون میں ترامیم ہونگی۔ نیب کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بھی ترامیم پر غور ہورہا ہے ۔نیب کرپشن کے بڑے کیسز کیلئے بنا ہے اور وہ صرف اس پر توجہ دے ۔نیب سے پرائیویٹ افراد اورکاروباری شخصیات کیخلاف کارروائی کا اختیارواپس لے لیا جائیگا۔ اگر کاروباری لوگ کسی حکومتی عہدیدار سے منسلک نہیں تو انکے ٹیکسز اور بے قاعدگیوں کے معاملات کو انکم ٹیکس آرڈیننس اور ایف آئی اے ایکٹ کے تحت دیکھنا چاہئیں ۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنی وزارت کی کارکردگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 1947 سے 2018 تک کے 844قوانین وزارت قانون کی ویب سائٹ پر ڈال دیئے ہیں،ملکی قوانین پر مشتمل ایپلی کیشن بھی تیار کر لی ہے جس کا وزیراعظم افتتاح کرینگے ۔ آج بہت بڑا دن ہے ،قائمہ کمیٹی نے سول پروسیجر ترمیمی بل منظور کرلیا ، اب دیوانی اور سول مقدمات کے فیصلے سال، ڈیڑھ سال میں ہوا کرینگے ،اس سے پہلے 30 سال سے 40سال لگتے تھے ،2 اپوزیشن ارکان نے اختلافی نوٹ بھی لکھا جس کا ہم احترام کرتے ہیں۔ وراثتی سرٹیفکیٹ کیلئے پہلے 5، 6سال لگ جاتے تھے اب وراثتی سرٹیفکیٹ 15روز میں جاری کیا جا سکے گا۔ لاء ڈویژن نے ایک سال میں22 بل تیار کئے جن میں سے 7 منظور ہو چکے ہیں جبکہ 8 قوانین آرڈیننس کے ذریعے جاری کئے گئے ،7سے 8قوانین ابھی قائمہ کمیٹی میں موجود ہیں،7 ایکشن پلان خواتین اور بچوں کیلئے تیار کئے گئے ہیں۔ ایک سال میں لاء ڈویژن نے 81 قوانین میں ترمیم اور جدت لا کر بھیجے ہیں ،ہزاروں کی تعداد میں مشورے بھی وزارت قانون میں آئے ،وزارت قانون صبح کام شروع کرتی ہے اور رات12بجے سے 2بجے تک کام کرتی ہے ، اورسیز پاکستانیز اب بیرون ملک رہ کر بھی اپنے متعلق مسائل حل کر سکتے ہیں، انہیں پاکستان آنے کی تکالیف نہیں کرنا ہوگی، لیٹر آف سیکشن اب15دنوں میں ملے گا، پہلے یہ 7سے 8سالوں میں ملتا تھا،اپوزیشن اس ترمیم کی بھی مخالفت کررہی ہے ، وومن انفورسمنٹ بل بھی تیار کیاگیا ہے ، پاکستانی خواتین کی50فیصد آبادی ہے اور انکی سہولت کیلئے یہ بل بنایا گیا ہے ، خواتین کی جائداد کی معاملات اور انکے حقوق کے حوالے سے خواتین محتسب کو خصوصی اختیار دیدیا گیا ہے ،خواتین کے معاملات میں خواتین محتسب خود آرڈر کریگی یا کیس بنا کر متعلقہ عدالتی فورم میں بھیجے گی،اہل تشیع کے طلاق اور جائداد میں خواتین کے حصے کے بارے میں بل کا مسودہ بھی تیار کرلیا گیا ہے ۔وسل بلور کا قانون بھی بنایا گیاہے ،شواہد کیلئے الگ کمیشن بنے گا ، ویڈیو سہولت بھی میسر ہوگی۔سی آر پی میں تبدیلی کے تحت دوسری اپیل نہیں کی جا سکے گی ،بے نامی پراپرٹی ، ٹیکس چوری کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائیگی، بے نامی داروں کیخلاف کارروائی سے ریکو رقم سے انعام دیا جائیگا۔ مستحق اور نادر غریب لوگوں کیلئے لیگل ایڈ بنائی جائیگی جبکہ ویمن ایکشن پلان بل کی منظوری کیلئے اپوزیشن کا تعاون درکار ہے ، ویمن ایکشن پلان کے تحت نیا قانون لایا جائیگا۔معاون خصوصی اطلاعا ت و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت وزیر اعظم عمران کی قیادت میں ملک بدلنے کا ایجنڈا لیکر آئی، چیلنجز جو گلے سڑے نظام کیساتھ ملے عوام ان سے چھٹکارا چاہتے ہیں، وزیر اعظم عمران نے عوام کے ووٹوں کیساتھ انصاف کیاہے ، تحریک انصاف پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے اقتدار میں آئی۔پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے کہا کہ ویمن ایکشن پلان کے تحت نیا قانون لایاجائیگا، کرسچین میرج سے متعلق بل کابینہ میں پیش کیا جائیگا ، نادر اور غریب لوگوں کی مدد کیلئے بھی لیگل ایڈ بل تیار کیاگیا ہے ۔