لاہور(گوہر علی) حکومت پنجاب نے دیوانی اور فوجداری تنازعات کے متبادل حل کے لئے نظام قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اس متبادل حل کے نظام کے تحت دیوانی اور فوجداری دونوں تنازعات کو ثالث، مصالحت کار ،صلح کار اورجانچ کار کے ذریعے حل کیا جائیگا ،اس قانون کے تحت خصوصی سینٹرز قائم کئے جائیں جنہیں اے ڈی آر کا نام دیا جائے گا ، جو تنازعات کا متبادل حل پیش کرے گا اسے اے ڈی آر پرسن کہا جائے گا ، عدالت اے ڈی آر کارروائی کی تکمیل کے لئے 90 دن کا وقت دے گی، عدالت پولیس رپورٹ کے نتیجے میں بننے والے کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے بعد متعلقہ پبلک پراسیکیوٹر کی رضامندی کے ساتھ کسی بھی وقت اے ڈی آر کو بھیج سکتی ہے ، اس نئے قانون کو قانون تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2019 ( The Punjab Altenative Dispute Resolution)کہا جائے گا، اے ڈی آرکے اخراجات اور فیس و اے ڈی آر کارروائی کے متعلق اس قانون میں کہا گیا ہے اخراجات اور فیس ،فریقین ایسے تناسب سے برداشت کریں گے جیسے وہ باہمی طور پر رضامندہوئے ہوں اور اگروہ ایسا نہ کرسکیں تو اخراجات کا قانون کے تحت وضع کردہ قواعد کے تحت تعین کیا جائے گا۔ اس نئے قانون میں استثنا کے متعلق کہا گیا ہے کہ ماسوا یہ کہ قانون ہذا میں کچھ مذکور ہو ، اے ڈی آر کارروائی کو استحقاق حاصل ہوگا اور فریقین کی مرضی کے بغیر کسی عدالت میں بطور شہادت پیش نہ کی جائیں گے اور اے ڈی آرپرسن کو ایسے کسی تنازع کے سلسلے میں بطور گواہ یا بصورت دیگر کسی ثالثی یا عدالتی کارروائی میں پیش ہونے کے لئے طلب نہیں کیا جائے گا جواے ڈی آر میں زیر بحث ہو یا زیربحث رہا ہو لیکن فریقین کے مابین ہونے والے حتمی تصفیہ ،ایوارڈ یا معاہدہ ان کے مابین اسی موضوع پر ہونے والی کسی مابعد کارروائی میں کلی یا جزوی طور پر بطور شہادت قابل قبول ہوگا۔ اے ڈی آر پرسن ایسے تنازع،جو اے ڈی آر میں زیر بحث ہو یا زیر بحث رہا ہو ،کے ضمن میں ہونے والی کسی مابعد کارروائی میں اے ڈی آر کے کسی بھی فریق کے ایجنٹ یا اٹارنی کے طور پر کام نہیں کرے گا۔ تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2019 (ADR) میں ٹرائل کورٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کوئی کیس کسی بھی وقت یا کسی بھی مرحلے پر اے ڈی آر کو بھیجا جاسکتا ہے ، اگر اس کی رائے ہو کہ کیس اے ڈی آر کے ذریعے حل ہوسکتا ہے ، کیس اے ڈی آر کیلئے بھیجنے سے پہلے ریفرل کے بارے میں فریقین کی رائے لے گی اور اگر فریقین کی رضامندی سے اے ڈی آر کو ریفرنس بھیجا جاتا ہے تو عدالت مسئلے کے نکات تشکیل دے سکتی ہے ،اس قانون میں مزید کہا گیا ہے کہ ا یسا ہر کیس جس میں اے ڈی آر کے لیے ریفرنس بھیجا جائے ، عدالت اے ڈی آر کارروائی کی تکمیل کے لئے ایک ٹائم ٹیبل دے گی جو 90 دنوں سے زائد نہ ہوگا،لیکن عدالت فریقین کی درخواست پر اے ڈی آر کے ذریعے مقدمے کے حل کے لئے دئیے گئے وقت میں توسیع کرسکتی ہے ۔اس حوالے سے مزید شرط یہ ہے کہ اے ڈی آر کارروائیوں کے لئے دیا گیا کل وقت کسی بھی صورت میں 6 ماہ سے زائد نہ ہوگا۔فوجداری مقدمات میں ریفرنس کے حوالے سے اس قانون میں کہا گیا ہے کہ (1)عدالت ضابطہ کی دفعہ345(1)کے تحت آنے والے کیس کوحسب ذیل طور پر اے ڈی آر کے لیے بھیجے گی،(اے ) پولیس رپورٹ کے نتیجے میں بننے والے کیس میں،(i) فرد جر م عائد کرنے سے پہلے کسی بھی وقت متعلقہ پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے دی گئی درخواست پر (ii) فرد جرم عائد ہونے کے 7 دنوں کے اندربہ تحریک خود ؛(بی ) دائرکردہ شکایت کے نتیجے میں بننے والے کیس میں ملزم کو طلب کرنے کے سات دنوں کے اندر اندر بہ تحریک خود ۔(2) عدالت ضابطہ کی دفعہ 345(2)کے تحت آنے والے کیس کواس طریق پر اے ڈی آر کے لئے ریفر کرسکتی ہے ،(اے )پولیس رپورٹ کے نتیجے میں بننے والے کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے بعد متعلقہ پبلک پراسیکیوٹر کی رضامندی کے ساتھ کسی بھی وقت(بی ) دائرہ کردہ شکایت کے نتیجے میں بننے والے کیس میں مقدمہ کے فریقین کی رضامندی سے فرد جرم عائد کرنے کے بعد کسی بھی وقت۔(3) ایسا ہر کیس جس میں دفعہ ہذا کے تحت ریفرنس اے ڈی آر کو بھیجا گیا ہو ،عدالت اے ڈی آر کارروائی کی تکمیل کے لئے وقت کی ایک حد مقرر کرے گی جو نوے یوم سے زائد نہ ہوگی :مگر شرط یہ ہے کہ عدالت مذکورہ وقت میں مزید نوے یوم کی توسیع کرسکتی ہے ۔(4) ذیلی دفعہ (1)کے تحت اے ڈی آر کی کارروائی کے لئے ریفرل کرنے والی عدالت ،تاآنکہ ٹرائل جاری رکھنے کے لئے کوئی ناگزیر وجوہات موجود ہو ں ، ذیلی دفعہ (3)کے تحت اے ڈی آر کی کارروائی کے لئے دئیے گئے وقت کی تکمیل تک مقدمہ کا ٹرائل ملتوی کردے گی ۔(5) ذیلی دفعہ (2)کے تحت ریفرل کرنے والی عدالت ضابطہ میں مندرج طریق کے مطابق ٹرائل کرے گی۔5 التواء کے دوران شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار :۔ (1) دفعہ 3 یا 4 میں مذکور کوئی بھی امر عدالت کو ایسی شہادت ریکارڈ کرنے سے مانع یا رکاوٹ نہ ہوگا جس کے ٹرائل کے التواء کے موجب دستیاب نہ رہنے کا امکان ہو۔(2) عدالت خود یا ٹرائل کی کسی بھی فریق بشمول پبلک پراسیکیوٹر کی درخواست پر ایسے شخص کی شہادت ریکارڈ کرنے کا حکم جاری کرسکتی ہے ۔6۔کیس کسی بھی وقت اے ڈی آر کو ریفر کرنے کا اختیار :۔ (1) دفعہ 3 یا 4 میں درج کوئی بھی امر عدالت کو کسی بھی مرحلہ پر فریقین کی مرضی سے مقدمہ اے ڈی آر کو بھیجنے سے روکے یا مانع نہ ہوگا۔(2) ذیلی دفعہ (1)کے تحت ریفرل بھیجنے کی صورت میں عدالت ،اگر مناسب سمجھے تو (اے ) اے ڈی آر کی تکمیل کے لئے دورانیہ متعین کرسکتی ہے ؛اور کے لئے قانون سازی کی جائے ۔