مکرمی ! عالمی ادارہ صحت کے زیر اہتمام دنیا بھر میں دس اکتوبر کا دن ذہنی صحت کے عالمی دن منایا گیا۔ اس دن کے منانے کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی کا شعور اجاگر کرنا اور ذہنی امراض سے بچا ؤ کیلئے رہنمائی فراہم کرنا ہے ۔ بلاشبہ ذ ہنی صحت پر جسمانی صحت و تندرستی ، خوشی و راحت کی کیفیت کا دارومدار ہوتا ہے۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف مینٹل ہیلتھ کے مطابق پاکستان میں تقریبا 15 لاکھ افراد ذہنی امراض کے مسائل سے دو چار ہیں ، جبکہ پاکستان میں صحت کے لیے مختص کیے گئے بجٹ میں سے صرف 2 فیصد دماغی امراض اور ان کے علاج کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔ ذہنی مرض کا سب سے بڑامسئلہ یہ ہے کہ مریض کو اس بیماری کے احساس کی بجائے عجیب بے چینی و اضطراری کی کیفیت لاحق رہتی ہے۔ اکثر نفسیاتی بیماریاں مریض کی گفتگو سے ہی پہچان لی جاتی ہیں۔ اگر کوئی ناموافق بات سنیں یا نظر آئے تو اسے بھلانے کی کوشش کریں، چھوٹوں سے پیار و محبت اور بڑے افراد کا ادب کریں، محبت پانے کی طلب رکھنے کی بجائے محبت بانٹنے والے بنیں ، لالچ ، حرص و ہوس سے گریز کریں، ہر قسم کے نشہ سے دور رہیں ،احساس کمتری کو کبھی خود پر غالب نہ آنے دیں ، عبادت الٰہی کے ساتھ ساتھ مراقبہ یعنی خاموشی و یکسوئی سے ارتکاز اور ورزش کی عادت اپنائیں جو ذہنی و جسمانی صحت کیلئے اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے۔ زندگی گزارنے کے لیے ہمیشہ پر امید اور مثبت انداز سوچ اختیار کریں۔ ( اعجاز حسین چوہان )