اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍اے پی پی؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں پیسے والے لوگوں کے لئے ہائوسنگ سکیمیں بنتی تھیں، پہلی مرتبہ حکومت کم آمدنی والے طبقات کے لئے ہائوسنگ سکیم شروع کر رہی ہے ، اندرون و بیرون ملک سے سرمایہ کاری کرنے والوں کو دعوت دے رہے ہیں، اس سلسلے میں نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی میں ون ونڈو آپریشن کے ذریعے سہولیات فراہم کی جائیں گی، چھوٹی کمپنیاں بنا کر کاروبار شروع کرنے والوں کی معاونت اور حوصلہ افزائی کی جائے گی، گھروں کی تعمیر کے لئے فنانسنگ کے عمل کو آسان بنانے کے لئے نیا آرڈیننس لایا جا رہا ہے ۔ وہ پیر کو یہاں نیا پاکستان ہائوسنگ و ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت آن لائن رجسٹریشن کے دوسرے مرحلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا مختلف وجوہات کی بناپر ہمارا بینکنگ نظام گھر بنانے کے لئے فنانسنگ نہیں کر رہا تھا، اس صورتحال میں صرف وہی لوگ گھر بنا سکتے تھے جن کے پاس وسائل تھے ، اس بارے میں نیا آرڈیننس لا رہے ہیں جس کی کابینہ منگل کو منظوری دے گی، اس آرڈیننس سے گھروں کی تعمیر کے لئے فنانسنگ کا عمل آسان ہو گا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں اس وقت ایک کروڑ سے زائد نئے گھروں کی ضرورت ہے ، نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے کے تحت ہم نے بے گھر افراد کے لئے گھر بنانے ہیں، ملک بھر میں گھروں کی کتنی ضرورت ہے ، اس بارے میں معلومات لیں گے ، اسی حوالے سے رجسٹریشن شروع کی جا رہی ہے جس کے تحت لوگ اپنے وسائل سے آگاہ کریں گے کہ وہ کتنی ماہانہ رقم دے سکتے ہیں، پھر ان وسائل اور استعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم یہ سکیمیں شروع کریں گے ۔ انہوں نے کہا نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام کے حوالے سے یہ خوشی کی بات ہے کہ اس میں بہت دلچسپی لی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا انگوری میں 10 ہزار گھروں کی تعمیر کے لئے قرعہ اندازی کی جائے گی اور ڈیڑھ سال میں قرعہ اندازی میں جن لوگوں کے نام نکلیں گے ، انہیں گھر مل جائیں گے ، اس کے علاوہ کوئٹہ، لاہور، گوادر، اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام کے تحت سکیمیں شروع کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا رجسٹریشن دوسرا مرحلہ ہے جس کے تحت ڈیٹا بیس جمع کیا جائے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے انضمام شدہ علاقوں (سابقہ فاٹا) میں ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرح کے کاروبار کا باقاعدہ اندراج اور ٹیکس نیٹ کی توسیع اقتصادی ترقی کے لئے ازحد ضروری ہے تاہم انضمام شدہ علاقوں میں ٹیکس کی شرح کے تعین میں علاقے کے عوام کی مشکلات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھا جائے گا،قومی آمدن کا تقریباً نصف حصہ قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتاہے ، معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ معاشی سرگرمیوں کو باقاعدہ دستاویزی شکل دی جائے اورٹیکس کے دائرہ کو بڑھایاجائے ۔انہوں نے کہا انضمام شدہ علاقوں کی عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور مشکلات اٹھائی ہیں، ان علاقوں کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اولین ترجیح ہے ۔اس موقع پر انضمام شدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے عوام کو درپیش مختلف مسائل سے بھی وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت ہوابازی ڈویژن سے متعلقہ امور پر بھی اعلیٰ سطح اجلاس ہوا ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاکستان کے ائیرپورٹس کوبین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کا جائزہ لیا گیا۔مزیدبرآں وزیراعظم نے سابق کرکٹر شاہد آفریدی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا نجی شعبے کی عوامی فلاح بہبود کے منصوبوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کیلئے ہر ممکن تعاون اورسہولت فراہم کی جائے گی۔شاہد آفریدی نے کہا نجی شعبہ پناہ گاہوں کی تعمیر میں مزید متحرک کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے ۔