کابل (نیٹ نیوز،این این آئی)افغانستان میں دو سرکاری وکلاء کو گولی مار دی گئی وکلا اس وقت قتل کیے گئے جب وہ بگرام ایئر بیس کی جانب محو سفر تھے ۔ افغان اٹارنی جنرل کے دفتر نے اس حملے میں دو دیگر وکلاء کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ حملہ کس مسلح گروہ نے کیا دوسری جانب مغربی قیدیوں کا تبادلہ ملتوی کردیا گیا طالبان نے کہا ہے کہ مغویوں کو نئے اور محفوظ مقام پر منتقل کردیاہے ۔ افغان حکومت کے عہدیدار نے بھی بتایا ہے کہ دو مغربی مغویوں کا تین طالبان قیدیوں کے ساتھ تبادلہ موخر کردیا گیا جبکہ طالبان ذرائع نے بتایا ہے کہ عسکری گروہ نے مغویوں کو نئے اور محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔ افغان صدر اشرف غنی نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ طالبان کے عسکری گروپ حقانی کے 3 رہنماؤں کا تبادلہ یونیورسٹی کے 2 پروفیسرز سے کریں گے جس میں ایک امریکی کیون کنگ اور ایک آسٹریلوی ٹموتھی ویک شامل ہیں۔مذکورہ معاہدے کو افغان حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے حوالے سے خاصہ اہم سمجھا جارہا تھا جو کابل حکومت کو کٹھ پتلی قرار دے کر ان کے بات چیت سے انکاری تھے ۔تاہم واشنگٹن میں موجود سفارت کار کا کہنا تھا کہ زیر حراست افراد کا تبادلہ نہیں ہوسکا اس ضمن میں جمعے کے روز ایک افغان عہدیدار نے بتایا کہ اسے موخر کردیا گیا ہے اور مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔