لاہور،اسلام آباد (نامہ نگارخصوصی،سٹاف رپورٹر، لیڈی رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،92 نیوزرپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے چودھری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے دائر درخواست منظور کرکے انہیں ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا سابق وزیراعظم کی صحت تشویشناک ہے اور انھیں جو بھی پلیٹ لیٹس لگاتے ہیں انکی تعداد چوبیس گھنٹوں میں کم ہوجاتی ہے ۔نواز شریف کے سینے میں بھی تکلیف ہے ، جب تک تیس ہزار تک پلیٹ لیٹس نہیں بڑھ جاتے انکے علاج میں دشواری ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا مریم نواز نے اپنے والد کے ساتھ رہنے کیلئے کوئی درخواست نہیں دی،دیں گی تو قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔عدالت نے مریم نواز کی رہائی کی درخواست پر کارروائی اٹھائیس اکتوبر تک ملتوی کرکے نیب سے جواب طلب کرلیا۔92 نیوزکے مطابق نیب پراسیکیوٹرنے کہانواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے تو ادھرہی ہوناچاہئے لیکن صحت خطرے میں ہے تو اورکوئی آپشن نہیں۔ بنچ نے کیس میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کا سات صفحات کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا جس میں کہا گیا عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی حالت تشویشناک ہے ۔ اگر ملزم تشویشناک بیماری میں مبتلا ہو اور جیل میں رہتے ہوئے علاج ممکن نہ ہو تو وہ ضمانت کا حقدار ہوتا ہے ، موجودہ صورتحال میں درخواست گزار کو مرضی کے مطابق علاج کرانے کا حق ہے ، پروفیسر ایاز محمود نے نواز شریف کی مکمل میڈیکل رپورٹ پیش کی جس کے مطابق میڈیکل بورڈ ابتک انکی بیماری کی تشخیص نہیں کر سکا،نواز شریف کے دل کی دائیں جانب والی خون کی نالی 60 فیصدسے زیادہ اور بائیں جانب والی نالی تقریباً 50 فیصد بلاک ہو چکی،انکو متعدد بیماریاں لاحق ہیں،یہ بیماری جان لیوا ہو سکتی ہے ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق تحریری فیصلے میں کہا گیانوازشریف کا حق ہے کہ وہ ملک کے اندر یا باہر علاج کرانا چاہیں تو کرا سکتے ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوبارہ تشکیل دئیے گئے میڈیکل بورڈ سے نواز شریف کی صحت اور علاج سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی جبکہ ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی آئندہ سماعت پر منگل کے روز طلب کر لیا۔جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دئیے مریض کا علاج کے حوالے سے مطمئن ہونا ضروری ہے ۔عدالت عالیہ اسلام آباد کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر ابتدائی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر سلیم شہزاد نے کہا نواز شریف کی حالت تشویشناک ہے ، اس سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں بھی رپورٹ پیش کر دی،پلیٹ لیٹس کی کمی کو پورا کیا جا رہا ہے مگر وہ ختم بھی ہو جاتے ہیں، ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا کہ پلیٹ لیٹس ختم کیوں ہو رہے ہیں؟، پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار ہونے تک نواز شریف کو سفر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انہیں بہترین دستیاب سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں، ڈاکٹر عدنان بھی صورتحال سے آگاہ ہیں، نواز شریف ہائپر ٹینشن ، دل اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھاکیایہ جان لیوا بیماری ہے ؟ ، ڈاکٹر نے کہاعلاج نہ ہو تو ایسی ہی بات ہے ۔خواجہ حارث نے نواز شریف کی جانب سے شہباز شریف کی درخواست میں فریق بننے کی درخواست جمع کرائی۔ادھرنواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت سے متعلق ایک اور درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی گئی ۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے چودھری شوگرملز کیس میں ضمانت کے باوجود العزیزیہ ریفرنس نواز شریف کی رہائی کی راہ میں رکاوٹ بن گیاہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ آنے تک نواز شریف کورہانہیں کیاجاسکتا،العزیزیہ ریفرنس میں سزامعطلی کی صورت میں نواز شریف کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔