سٹیٹ بنک نے کورونا سے متاثر معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے شرح سود میں ایک فیصد کمی کر دی ہے جس سے شرح سود 7فیصد کی گزشتہ دو سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ سٹیٹ بنک مارچ سے اب تک مختلف مواقع پر شرح سود میں کمی کرتا رہا ہے اور اس میں اب تک 6.25فیصد کمی جا چکی ہے‘ ملک کی معاشی صورتحال کو سہارا دینے کے لئے قومی بنک کا یہ اقدام قابل ستائش ہے تاجروں اور صنعتکاروں کی جانب سے بھی اس کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی‘سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا بلکہ سست روی کی شکار معیشت میں یک گونہ ترقی کا عمل بھی شروع ہو سکے گا۔ تاہم عالمی معاشی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ایک فیصد کمی بہت متاثر کن نہیں ہے۔ دنیا بھر کی بڑی معیشتوں میں شرح سود کم سے کم قریباً اڑھائی فیصد رکھی جاتی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے قرضے پر سود کی شرح بھی اڑھائی فیصد سے زیادہ نہیں ہوتی۔ کورونا کے باعث دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ہماری معیشت بھی بے حد متاثر ہوئی ہے۔ کاروباری سرگرمیاں ماند پڑنے سے نہ صرف ترقی کا عمل رک گیا ہے بلکہ لوگ نئے کاروبار شروع کرنے اور نئی سرمایہ کاری کرنے سے کترا رہے ہیں‘ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی جائے اور اسے اڑھائی تین فیصد کی عالمی سطح پر لایا جائے تاکہ سرمایہ کاری کا عمل شروع ہو سکے روزگار کے مواقع بڑھیں سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان ختم ہوگا اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔