اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار وطن واپس آئیں گے تو ہی انہیں انصاف ملے گا، سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے سوالنامہ بھیجا ہے جو ہم نے نیب کو بھیج دیا ہے ،برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہوگیا جس کے بعد ہی ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یہ سوالنامہ بھیجاگیا ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لانگ ڈسٹنس انصاف تو نہیں مل سکتا نا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے سابق وزیرخزانہ کی واپسی کے لیے برطانیہ کو خط لکھ دیا، چیف جسٹس نے کہا اسحاق ڈار کی بیماری کا ایشو کم ہے ، وہ کہتے ہیں جب انصاف ملے گا پاکستان آؤں گا، نہیں معلوم وہ کس قسم کا انصاف چاہتے ہیں،عدالت نے کیس میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ تک کے لئے ملتوی کردی۔مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے توہین عدالت کیس میں نااہلی کی سزا کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل واپس لے لی ، سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کی جانب اپیل واپس لینے پر معاملہ نمٹا دیا ،جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے دانیال عزیزکی توہین عدالت کیس میں نا اہلی کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی، دوران سماعت دانیال عزیز نے اپنی نا اہلی کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل واپس لے لی ۔عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بنچ نے دانیال عزیز کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل واپس لینے کی بنیاد پر اپیل کا کیس نمٹا دیا ، اپیل واپس لینے کے بعد دانیال عزیز کی پانچ سال کی نااہلی بر قرار رہے گی ۔ سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق معاملہ کابینہ میں بھیجنے کا حکم دے دیا، عدالت عظمیٰ نے ڈیم کی تعمیر سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے لیے پنجاب حکومت کو 3 ہفتے کی مہلت دے دی،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیکرٹری ایری گیشن کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ عدالت کا حکم نہ ماننے والے کون ہوتے ہیں ، کابینہ کو معاملہ کیوں نہیں بھیجا خود سے کیسے فیصلہ کر لیا آپ کو توہین عدالت کا نوٹس کر رہے ہیں بحریہ ٹاؤن کی پارٹنرشپ کی آفر کو کیوں ٹھکرا دیا،سیکرٹری اری گیشن نے جواب دیا کہ ہم نے انکار نہیں کیا بلکہ ایک کمیٹی بنائی تھی جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں کمیٹی بنانے والے جب عدالت حکم دے چکی ہے ، عدالت نے کہا کہ کابینہ فیصلہ سے آگاہ کرے کہ ڈھڈوچہ ڈیم بحریہ ٹاؤن کیساتھ مل کر بنانا ہے یا خود بنانا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس میں ڈپٹی کمشنرچکوال کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا، عدالت نے پانی چوری کی شکایات پر ڈائریکٹر ایچ آر کی سربراہی میں کمیشن کو موقع پرجا کر معائنہ اورفیکٹری انتظامیہ کی جانب سے مزاحمت پر فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ، کیس کی سماعت کے دوران مقامی نمائندے نے بتایا کہ سیمنٹ فیکٹریز نے خفیہ واٹر بور کر رکھے ہیں، 18 ٹیوب ویلز کی نشاندہی کی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اپنے ذاتی عناد کو اس مسئلے میں نہ لے کرآئیں، ملازمین کی کالونیوں کو تو پانی چاہیے ، ڈی سی چکوال نے بتایا کہ سیمنٹ فیکٹریوں کے بور ختم کر دیئے ، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ کاغذ سے پڑھ کر تفصیلات کیوں بتا رہے ہیں،آپ سپریم کورٹ میں بغیر تیاری پیش کیسے ہوئے ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فیکٹریوں نے تباہی پھیر دی ، سارے علاقے کا چونا کھا گئے اگر پتہ چلا کہ پانی چوری کیا گیا تو برداشت نہیں کریں گے ۔