مکرمی!کتوں کے کاٹنے کی قرارداد اسمبلی میں پہلی دفعہ پیش کی گئی ہے۔لیکن سانپ کے کاٹنے (سنیک بائٹ) کی آج تک ایک دفعہ بھی نہیں کی گئی جو اس سے زیادہ اہم ہے کیونکہ کتے کے جراثیم (ربیس) (Rabbies) خون میں شامل ہو کر تقریباً12گھنٹوں میں دماغ تک پہنچتے ہیں جبکہ سانپ کا زہر3 گھنٹے میں دل تک پہنچ جاتا ہے۔ کتا اگر پاگل نہ بھی ہو تو ریبیز اس کے لعاب میں ضروری موجود ہوتے ہیں چونکہ سانپ اور کتے کے کاٹنے کا خوف اس قدر شدید ہوتا ہے کہ متاثرہ شخص اصل موت سے پہلے ہارٹ اٹیک کر جاتا ہے۔پھر مقامی ان پڑھ لوگوں کے کہنے کے مطابق اوڑھ پوڑھ،دیسی ٹوٹکوں اور دم کرنے میں تقریباً2گھنٹے کا قیمتی وقت ضائع کر دیتا ہے۔پھر شہر کے بڑے ہسپتال میں پہنچنے کیلئے دو گھنٹے ضائع ہونے کے بعد مختلف ہسپتالوں میں گھوم کر دو گھنٹے مزید لگ جاتے ہیں۔ ویکسین کی عدم دستیابی کے علاوہ ویکسین ایکسپائر، کم معیاری یا جعلی بھی ہو سکتی ہے یوں ایک قیمتی جان موت کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے۔ ضروری ہے کہ آوارہ کتوں کو تلف کرنے کی بھر پور مہم چلائی جائے۔اس سال رپورٹ کے مطابق کتوں کے کاٹنے کے 1326کیس اور سانپ ڈسنے کے 170 کیس درج ہوئے۔یہ صرف ایک ضلع لاہور کی رپورٹ ہے ایسی صورتحال میں امپورٹڈ ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔چنانچہ سنیک بائٹ ویکسین کیساتھ ڈوگ بائٹ ویکسین سنٹر میں دونوں کی دستیابی ضروری ہے۔ (محمد اسحاق غازی ‘لاہور)