مکرمی : دو مرتبہ سلام کرنے کے باوجود گیٹ پرمتعین سرکاری اہلکار نے جواب دینا گوارا نہیں کیا۔سنتری صاحب کو اپنا تعارف کرانے کے بعد صاحب سے ملنے کی درخواست کی جاتی ہے ، جواب ملتا ہے ابھی ٹھہرو!صاحب بہادر سویرے کسی سے ملاقات نہیں کرتے۔پہلے وہ وی آئی پی سے ملاقات کریں گے پھر چائے اور اخبار بینی اس کے بعد صاحب بہادر اپنے محکمے کی ہیڈکوارٹر کانفرنس میں شرکت کے لئے جائیں گے۔کچھ ٹائم بچا تو آپ سے ملاقات کرادی جائے گی۔اور واقعی پہلے دن آٹھ گھنٹے انتظار کے بعد بھی ملاقات نہ ہوسکی۔ دوسرے دن صبح سویرے سنتری بادشاہ کے رحم و کرم پر چھ گھنٹے اپنی سابق سروس کے کارنامے سنائے۔بڑے لوگوں سے تعلقات اور اپنی ہردلعزیزی بیان کی۔آج ضرور صاحب سے ملاقات کرائو۔میری خوش قسمتی کہ اس گفتگو سے سنتری مجھ پرمہربان ہو جاتا ہے۔اور ٹیلی فون کا ہینڈ سیٹ اٹھا کر بڑے صاحب کو اطلاع کرتا ہے کہ فلاں ریٹائر آدمی آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہے۔صاحب بہادر جو سروس کے دوران اچھے بھلے واقف کار اور مہربان دوست تھے۔میرا نام سْن کریوں گویا ہوئے کہ اْس آدمی سے پوچھو مجھے کیوں ملنا چاہتا ہے۔ یہ سْن کر سنتری بادشاہ کو میںجواب دیتا ہوں۔ بڑے صاحب کو بولو: ’’ملاقاتی آپ سے ملاقات نہیں کرنا چاہتا‘‘ ۔ (سعید بخاری ، تلہ گنگ)