لاہور(92نیوزرپورٹ)گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز اور سنیئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ آٹا چینی بحران پر وزیر اعظم عمران خان نے انتہائی پرخطر قدم اٹھایا ہے ، رپورٹ میں جن کے نام سامنے آئے ا ن کیخلاف کسی نہ کسی طرح سے کارروائی ہوئی ہے ، اس بات سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ حکومت نے جرأت دکھائی کیونکہ 2014 میں ہونے والے سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ آج تک سامنے نہیں آئی۔چینل 92 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دیکھناہے کہ عمران خان 25اپریل کے بعد کیا کرتے ہیں، انکی حکومت بہت تھوڑی اکثریت سے قائم ہے ،اگرجہانگیرترین اورخسروبختیار ناراض ہوجاتے ہیں تو وہ کچھ ووٹوں کو ادھر ادھر کرسکتے ہیں کیونکہ وہ اس پوزیشن میں ہیں۔ کیا اپوزیشن اس سے کوئی فائدہ اٹھاسکتی ہے یہ دیکھنا پڑیگا۔ اگر خسروبختیار نے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایاہے توان کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے ، اگر 25اپریل کے بعد آنے والی فرانزک رپورٹ میں انہیں ذمہ دار قراردیا جاتا ہے اورپھر کارروائی نہیں ہوتی تو پھر تنقید کرنے کا حق بنتا ہے انہیں اب وہ وزارت دی گئی ہے جس کا انکے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔ جونیجوکے بعد کسی وزیراعظم نے پہلی بار اپنی کابینہ کیخلاف کاررروائی کی ہے ۔ امین الحق کو وزیر بنانے کا فیصلہ وزیراعظم کا نہیں بلکہ ایم کیوایم کا ہوگا،پارٹی نے نام دیا ہوگا۔وزیرریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے بعد ہی کابینہ میں تبدیلی ہوئی ہے ،25 اپریل کے بعد سیاست کا پتہ چل جائیگا ۔تجزیہ کار معید پیرزادہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر تین چار دھڑے بن چکے ، یہ کافی حد تک دھڑے بندی کی لڑائی نظرآتی ہے ۔اصل حقائق کا پتہ تو فرانزک رپورٹ سے چلے گا کہ کیا خسروبختیار نے وزیرہونے کے باعث کسی کوفائدہ دیا یا نہیں، انہیں ایک وزارت سے ہٹاکردوسری وزارت دینا کونسا اچھا عمل ہے ؟۔تجزیہ کار سعدیہ افضال نے کہا کہ دھڑے بندیاں تو ہرجماعت میں ہوتی ہیں، پی ٹی آئی کے علاوہ باقی جماعتوں میں آمریت زیادہ نظر آتی ہے ۔ خسروبختیار کوکابینہ میں کیوں رکھا جارہا ہے ؟، کیا اب بھی وزیراعظم کی کچھ مجبوریاں ہیں۔ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ماضی میں کبھی نہیں ہوا کہ وزیراعظم کے ارد گرد بیٹھنے والے ہی چورہوں، پنجاب کے اندر عثمان بزدار کو بچانے کیلئے سمیع اللہ چودھری کو قربانی کا بکرا بنایاگیا ، یہ جوکچھ ہورہاہے یہ سیاسی سرکٹ لگاہوا ہے ،حکومت کہہ رہی ہے کہ جہانگیرترین کو ٹاسک فورس سے ہٹادیا جبکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ تو چیئرمین تھے ہی نہیں، یہ سب انہوں نے تماشا لگایا ہوا ملک میں حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ۔