لاہور سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق پوش علاقوں سمیت دیگر رہائشی عمارتوںمیں کاروباری سرگرمیوں پر رہائشی ٹیکس کی بجائے کمرشل ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کئی پوش اور دیگر رہائشی علاقوں میں مالکان نے اپنی جائیداد کو کاروبار کے لئے کرائے پر دے رکھا ہے اور بعض رہائشی علاقوں کے بڑے بڑے مکانات اور بنگلوں کے بعض حصوں میں فیکٹریاں اور کارخانے بنا رکھے ہیں۔ ان میں کئی بااثر افراد بھی شامل ہیں۔ یہ مالکان رہائشی عمارتوں میں کاروباری سرگرمیوں کے باوجود صرف رہائشی ٹیکس ہی ادا کرتے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت گلبرگ، کینال روڈ، فیصل ٹائون، ویلنشیا ٹائون، واپڈا ٹائون، ٹائون شپ اور شادمان سمیت کئی رہائشی علاقوں میں ایسی تجارتی و کاروباری سرگرمیاںجاری ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان علاقوں کا باقاعدہ سروے کیا جائے اور جن رہائشی علاقوں میں مالکان اپنی رہائشی عمارتوں میں کاروباری سرگرمیاں طویل عرصے سے جاری رکھے ہوئے ہیں یا انہوں نے انہیں کرائے پر دے رکھا ہے وہاں سے رہائشی ٹیکس کی بجائے کمرشل ٹیکس وصول کیا جائے۔ اس سے نہ صرف رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ اس سے فوری طور پر قومی خزانے میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہو گا۔ اس کے ساتھ اس امر کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیںکہ ایسی تجارتی سرگرمیاں کس کی اجازت اور کس قانون قاعدے کے تحت ہو رہی ہیں۔
رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں
بدھ 07 اگست 2019ء
لاہور سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق پوش علاقوں سمیت دیگر رہائشی عمارتوںمیں کاروباری سرگرمیوں پر رہائشی ٹیکس کی بجائے کمرشل ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کئی پوش اور دیگر رہائشی علاقوں میں مالکان نے اپنی جائیداد کو کاروبار کے لئے کرائے پر دے رکھا ہے اور بعض رہائشی علاقوں کے بڑے بڑے مکانات اور بنگلوں کے بعض حصوں میں فیکٹریاں اور کارخانے بنا رکھے ہیں۔ ان میں کئی بااثر افراد بھی شامل ہیں۔ یہ مالکان رہائشی عمارتوں میں کاروباری سرگرمیوں کے باوجود صرف رہائشی ٹیکس ہی ادا کرتے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت گلبرگ، کینال روڈ، فیصل ٹائون، ویلنشیا ٹائون، واپڈا ٹائون، ٹائون شپ اور شادمان سمیت کئی رہائشی علاقوں میں ایسی تجارتی و کاروباری سرگرمیاںجاری ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان علاقوں کا باقاعدہ سروے کیا جائے اور جن رہائشی علاقوں میں مالکان اپنی رہائشی عمارتوں میں کاروباری سرگرمیاں طویل عرصے سے جاری رکھے ہوئے ہیں یا انہوں نے انہیں کرائے پر دے رکھا ہے وہاں سے رہائشی ٹیکس کی بجائے کمرشل ٹیکس وصول کیا جائے۔ اس سے نہ صرف رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ اس سے فوری طور پر قومی خزانے میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہو گا۔ اس کے ساتھ اس امر کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیںکہ ایسی تجارتی سرگرمیاں کس کی اجازت اور کس قانون قاعدے کے تحت ہو رہی ہیں۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں بدھ 07 اگست 2019ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں