اسلام آباد (آن لائن)پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے سوئی ناردرن گیس کمپنی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تمام تفصیلات فراہم کرنیکی ہدایت کر دی ۔ گزشتہ روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس نوید قمر کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت پٹرولیم اور گیس کمپنیوں میں بے قاعدگیوں کی جانچ پڑتال کا جائزہ لیاگیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ سوئی ناردرن گیس کے کئی نان صارفین گیس چوری کرتے ہیں اور اربوں روپے کی گیس چوری میں ملوث ہیں ،امن وامان والے علاقوں میں گیس چوری زیادہ اور وصولی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نمائندہ نے بتایا کہ ان نان صارفین کا ڈیٹا بیس بنا لیا ،بلوچستان میں تو کئی علاقوں میں لوگ پائپ لائن ہی اڑا دیتے ہیں۔نوید قمر نے کہا کہ اگر ڈیٹا موجود ہے تو پھر آڈٹ کو دیا جائے ،گردشی قرضوں کے معاملے کا حل نکالا جائے ،آئی پی پیز اور تیل وگیس کی کمپنیوں کے ساتھ معاملات کو دیکھا جائے ورنہ سب جیل جائیں گے ۔حکام وزارت پٹرولیم نے بتایا کہ پی ایس او اور دیگر کو ادائیگیاں کررہے ہیں جس پرنوید قمر نے کہا کہ حکومت آر ایل این جی کی درآمد کا خود فیصلہ کرے کمپنیوں پر نہ ڈالے ،پہلے ہی ایل این جی کا معاملہ نیب کے پاس ہے پھر آر ایل این جی کا بھی جائے گا،امپورٹ میں پھر کوئی معاملہ سامنے آگیا تو کمپنیوں کے ایم ڈیز جیل جا سکتے ہیں۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ امن وامان کی ناقص صورتحال کی وجہ سے 2011 سے لیکر 2015 تک 17.3 ارب روپے وصول نہیں ہوسکے ۔سوئی ناردرن حکام کے مطابق کئی علاقوں میں لوگوں نے خود ہی گیس نکالی ہوئی ہے وہ کوئی بل نہیں دیتے ۔اب ایسے علاقوں میں لوگوں کو ہم کنکشن دینے کیلئے تیار ہیں۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سوئی ناردرن گیس کمپنی نے چھ ہزار مختلف صارفین سے 18 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ ایس این جی پی ایل نے بتایا کہ چھ ہزار میں سے 4509 صارفین کے کنکشن کاٹ دیئے ہیں 1621 نے عدالتوں سے حکم امتناعی لے رکھا ہے ۔