عصر حاضر میں کوئی چیز چھپتی نہیں بلکہ کھل کرسب کے سامنے آجاتی ہے ۔کرہ ارض پراس وقت جو ممالک بطور ریاست مسلمانوں کے دشمن بنے ہوئے ہیں ان میں اسرائیل اور بھارت سرفہرست ہیں۔ اسرائیل اور بھارت مسلمانوں کو اپنے ملکوں میں جینے نہیں دیتے۔ متنازعہ اورحل طلب ارض کشمیر تو بھارتی بربریت سے جہنم زاربن چکی ہے مگر بھارتی مسلمان جوصدیوں سے بھارت میں رہ رہے ہیں ان کی ساتویں نسل جو بھارت میں پیدا ہوئی ، وہیں پر پلی بڑی ہے،کوئی علیحدگی اورکوئی آزادی کی تحریک نہیں چلا رہی بھارتی مسلمانوں کی ساتویں پیڑی ببانگ دہل کہتی ہے کہ میں بھارتی شہری ہوں لیکن میرا دین اسلام ہے اورمیں مسلمان ہوں۔ بس یہ شناخت یعنی مسلمان ہونا اس کی کربناک زندگی کا باعث بن جاتی ہے ۔ بھارتی معاشرے میں مسلمانوں پرعرصہ حیات تنگ کئے جانے کی تاریخ بہت پرانی ہے لیکن2014ء میں جب سے آرایس ایس اوربی جے پی سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی حکومت میں آئے ہیں تب سے بھارتی حکومت کی سرپرستی میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف مذہبی اور نسل پرستانہ قومیت کا جذبہ ، نفرت اور تشدد بہت بڑھ گیا ہے اور مسلم دشمنی زیادہ شدید ہو گئی ہے۔آج بھارت میں صدیوں سے رہ رہے مسلمانوں کے ساتھ جو جابرانہ سلوک روارکھاجا رہا ہے یہ انتہائی تکلیف دہ مناظر دیکھے نہیںجا سکتے ۔ بھارتی مسلمانوں کو سر بازار تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات سے صاف اندازہ لگایاجا سکتا ہے کہ بھارت میں 22 کروڑمسلمان خس وخشاک سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ 2019ء میں فیکٹ چیک کرنے والی ویب سائیٹ نے بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت اورتعصب پر مبنی جرائم کے بارے میں بتایا تھا کہ بھارت میں قتل کئے جانے والے اورمارکٹائی ،تشدداورتوہین کا نشانہ بننے والے 90 فیصد افراد مسلمان تھے۔ 2019 ء میں جب مودی دوسری بار بھارت میں برسراقتدار آ ئے تواس کے بعد مکمل طور پر سرکاری سرپرستی میں آرایس ایس کے بلوائیوں کی طرف سے مسلمانوں پربلا اشتعال حملے معمول بن گئے ہیں۔ مارچ 2021ء کو ایک چودہ سالہ مسلمان لڑکا پانی پینے کے لیے ایک مندر میں گیا تھا اس کو نہایت بے دردی سے مارا پیٹا گیا۔15 جون2021ء کو سوشل میڈیا پرایک عمررسیدہ مسلمان عبدالصمد سیفی کی زبردستی داڑھی کاٹنے اور تشدد کی دل دہلانے والی ویڈیو وائرل ہوئی۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے غازی آباد میں اس معمر مسلمان سے ہندو غنڈوں نے زبردستی ’’جے شری رام‘‘کے نعرے لگوائے گئے۔ سوشل میڈیا پر موجود اس ویڈیو میں آج بھی دیکھاجا سکتا ہے کہ کس طرح ہندو غنڈوں کی بھیڑ تھپڑوں اور ڈنڈوں سے معمرمسلمان پر تشدد کر رہی ہے جو ان کے آگے ہاتھ جوڑتے نظر آتے ہیں۔ اس ویڈیو نے ہرباضمیرشخص کی سانسیں روک دیں جبکہ جون2021ء میں ہی بھارتی دارالحکومت دہلی میں ایک مسلمان پھل فروش کو ہندوؤں کے علاقے میں پھل بیچنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اگست 2021ء کوریاست اترپردیس کے کانپور سے سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیووائرل ہوئی جس میں آرایس ایس کے درندے ایک 45 سالہ مسلمان رکشہ ڈرائیور کو ’’جے شری رام‘‘کے نعرے لگانے پر مجبور کر رہے تھے۔ رکشہ ڈرائیور کے نعرے لگانے کے باوجود انتہا پسند ہندوؤں کا ہجوم انھیں تشدد کا نشانہ بناتا رہا۔ ابھی سرچ کریں توسوشل میڈیا پر یہ ویڈیو بھی آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ مسلمان شناخت رکھنے والے رکشہ ڈرائیور کو ڈنڈے،مکے اورتھپڑ مارمارکر سڑکوں پرگھمایا، پھرایا جارہا ہے جبکہ اس کی ننھی کلی سی بیٹی اپنے ابوکے ساتھ ساتھ جا رہی ہے اوروہ آر ایس ایس کے دہشت گردوں کواپنے ابوکے لئے رحم کی بھیک مانگتے ہوئے اسے نہ مارنے کے لیے کہہ رہی ہے لیکن آرایس ایس کے درندے اپنی کمینگی سے ہرگز بازنہیں آرہے ۔ اس واقعے کے محض چند روز بعد ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ایک چوڑیاں فروخت کرنے والے مسلمان کی ویڈیو سامنے آ گئی جس کو ہندوؤں کا ایک ہجوم مکے، گھونسے اور لاتیں مار رہا تھا۔حملہ آور غنڈے مسلمان شناخت کے حامل تسلیم علی سے مسلسل کہتے نظر آرہے ہیں کہ اس نے یہ جرات کیسے کی کہ وہ کو ہندوؤں کی آبادیوں میں چوڑیاں بیچنے آگیا۔ المناک صورتحال ملاحظہ کریں کہ پیشہ ور مسلمانوں مثلاً پھل فروش، درزی، الیکٹریشنز، اور پلمبروں پر حملے کرنے کا مقصد مسلمانوں کا معاشی استحصال کرنا ہے۔ نریندر مودی کے دورہ اقتدار میں مسلمانوں پر گاؤ رکشکوئوں(گائے کی حفاظت کرنے والے) کی طرف سے گائے کا گوشت کھانے کی افواہوں پر یا گائے سمگل کرنے ،کورونا جہاد، لو جہاد،روٹی جہاد کے الزامات پر بہت سے حملے ہورہے ہیں۔نریندر مودی یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے لیکن اس نے ان حملوں پر مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے۔جبکہ مودی کے ایک وزیر کی طرف سے ایک مسلمان کو مارنے کے مجرم ٹھہرائے جانے والے آٹھ ہندوؤں کو ہار پہنائے جانے جیسے واقعات کے بعد الزامات لگتے ہیں کہ حملہ آور بی جے پی کی سپورٹ کی وجہ سے سزا سے بچ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ مودی کے وزرا اور پارٹی کے ارکان نے دلی میں تبلیغی جماعت میں شریک ہونے والے مسلمانوں پرکورونا جہاد کا الزام لگایا تھا۔اس کے بعد لو جہاد روٹی جہادکے بارے میں سننے کو ملا جس میں اس طرح کے الزام لگائے گئے کہ مسلمان باورچی روٹیوں پر تھوک رہے ہیں تاکہ ہندوؤں میں کورونا پھیل جائے۔ بھارت میں ہندوانتہا پسند مسلمان مردوں پر ہندوؤں کی عورتوں کو ورغلا کر شادی کرنے کا الزام لگاتے ہیں تاکہ انھیں مسلمان کر لیا جائے۔ ہندو عورتوں سے شادیاں کرنے کے پروپیگنڈے کو مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور انھیں قیدوبند کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ مسلمان خواتین کو بھی نہیں بخشا جاتا اور جولائی2021ء میں درجنوں بھارتی مسلمان خواتین کو ایک ویب سائٹ پر قابل فروخت قرار دے دیا گیا تھا جن میں حسیبہ امین نامی ایک مسلمان عورت بھی شامل تھیںکوآن لائن پر فرضی طور پر نیلام کر دیا گیا۔ اگست 2021 ء نئی دہلی میں بے جے پی کی طرف سے منعقد کردہ ایک جلوس میں مسلمانوں کو قتل کرنے کے نعرے لگائے گئے۔