مکرمی !بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں مبینہ گینگ ریپ کے بعد 20 سالہ دلت لڑکی کی ہلاکت اور پھر خاندان کی غیر موجودگی میں آخری رسومات ادا کرنے کے واقعے پر ابھی عوام کا غم و غصے کا اظہار جاری ہی تھا، کہ اسی ریاست کے علاقے بلرام پور سے ایک اور مبینہ واقعہ سامنے آ گیا۔ بلرام پور میں مبینہ گینگ ریپ کے بعد ہلاک ہونے والی دلت لڑکی کی والدہ نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی ایک مقامی کالج میں داخلہ لینے گئی تھی، جہاں سے واپسی پر اسے تین یا چار افراد نے زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اسے ریپ کرنے سے پہلے کوئی نشہ آور چیز دی گئی۔ وہ اسے ہسپتال لے کر گئے لیکن لڑکی کی حالت اتنی بگڑ گئی تھی کہ کسی بڑے ہسپتال تک پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ دلت کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم "بھم آرمی" کے کارکنوں نے ہسپتال کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس پر قابو پانے کے لئے ریاست کے سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کرنا پڑ گیا۔ بھارت کے ان اندرونی حالات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ 2011ء میں دہلی میں ایک چلتی بس میں ہوئے گینگ ریپ کے واقعہ کے بعد سے تاحال مقامی اور بیرونی سیاح خواتین کی آبروریزی کے بڑھتے واقعاتپر سراپا احتجاج ہیں مگر بھارتی حکومت نے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، جسکی بنا پر ہندوتوا کے فلسفے پر عمل پیرا حکمران مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔(شہزاد احمد، ملتان)