لاہور(رپورٹ: قاضی ندیم اقبال)ممکنہ بھارتی آبی جارحیت اور طوفانی بارشوں کے خطرات کے پیش نظر حکومت پنجاب نے 16اہم بیراجز اور ہیڈ ورکس کی انتظامیہ کو ریڈ الرٹ جاری کر دیا جبکہ صوبائی و ضلعی حکام کو لاہور سمیت پنجاب بھرمیں راوی ، چناب، جہلم اور سندھ سمیت بہنے والے تمام دریائوں کے اندر اور گردونواح میں قائم غیر قانونی بستیوں کے مکینوں کووہاں سے بروقت محفوظ مقامات پرشفٹ کرنے کی ہدایات بھی جاری کر دی گئیں۔معتبر اور مصدقہ ذرائع کے مطابق ایک طرف جہاں حکومت پنجاب کو گزشتہ سالوں کی نسبت رواں برس2019 مون سون کے دوران کہیں زیادہ بارشیں ہونے کی ’’نوید‘‘ سنائی گئی ہے تو دوسری جانب بھارتی حکومت دریائے راوی پر اپنے دونوں ڈیمز کا پانی دریائے راوی میں چھوڑ کر حکومت کا کڑا امتحان لے سکتی ہے ۔اس ضمن میں اس کا فوکس نارروال، سیالکوٹ کے علاقے خصوصی طور پر ہوں گے ، تاکہ کرتار پور راہداری کے معاملہ کو بھی کسی حد تک آگے لے جایا جا سکے ۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے ’’بلوکی ہیڈ ورکس، چشمہ بیراج، اسلام بیراج، جناح بیراج، خانکی ہیڈ ورکس، مرالہ ہیڈ ورکس، پنجند ہیڈ ورکس، قادر آباد ہیڈ ورکس، رسول بیراج، سندھنائی بیراج، سلیمانکی ہیڈ ورکس، تونسہ بیراج، تریموں بیراج، اسلام ہیڈ ورکس، محمد والا ہیڈ ورکس اور غازی بروتھا بیراج‘‘ کی انتظامیہ کو ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے ۔صوبائی حکومت کے معتبر ذرائع نے بتا یا کہ اگر بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں پانی چھوڑا گیا تولاہور، نواحی علاقوں شاہدرہ، بیگم کوٹ ،جیا موسی ، شیخوپورہ ،جڑانوالہ کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے ۔جس کے پیش نظر صوبائی حکومت نے نہ صرف ضلعی حکومتوں بلکہ 17صوبائی اداروں کو ساتھ لے کر پلان ترتیب دیا ہے تاکہ کسی بھی قسم کے خطرات سے بخوبی نمٹنے میں آسانی رہے ۔