کراچی (کامرس رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) سٹیٹ بینک نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کردیاجس کے مطابق شرح سود میں اڑھائی فیصد اضافہ کر دیا گیا ،شرح سود 9.75فیصد سے بڑھکر12.25فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔ گورنرسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیرصدارت اجلاس میں شرح سودمیں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سٹیٹ بینک کا کہنا ہے مہنگائی کا منظر نامہ بگڑ گیا ،بیرونی استحکا م کیلئے خطرات بڑھے ،عالمی قیمتیں طویل عرصے تک بلندرہنے کا خدشہ ہے ، گورنر سٹیٹ نے کہا شرح سود میں اضافے کا مقصد فارن ایکسچینج اور مالی نظام میں استحکام لانے کیلئے ہے ، پچھلے کچھ ہفتوں میں پاکستان کی معاشی صورتحال کو کچھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا،اس میں کچھ چیلنجز ایسے ہیں جو بیرونی نوعیت کے ہیں،عالمی مارکیٹ میں تیل کی کمی،روس اوریوکرین کے درمیان جاری کشیدگی جبکہ اندرونی طورپر ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑ رہا ہے جبکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں بھی غیریقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے ، ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں شرح سود میں اضافہ اورمہنگائی کم رکھنے کیلئے اور مالی استحکام برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، پالیسی ریٹ 250بیسزبڑھا کرشرح سود 12.25فیصد کردی گئی۔ ملکی سطح پر مارچ میں مہنگائی کے اعدادوشمار غیرمتوقع طور پر اضافے کی شکل میں سامنے آئے ، فروری میں جاری کھاتے کا خسارہ سکڑ کر0.5 ارب ڈالر رہ گیا جو اس مالی سال کی پست ترین سطح ہے ،علاوہ ازیں زیادہ تر قرض کی واپسی اور ریکوڈک کے منصوبے سے متعلق تصفیہ کے حوالے سے حکومتی ادائیگیوں کے باعث سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی، رواں مالی سال اوسط مہنگائی 11 فیصد سے اوپر ہوگی اور نئے مالی سال میں معتدل ہوجائے گی، جار ی کھاتے کا خسارہ ابھی تک متوقع طور پرجی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فیصد رہنے کا امکان ہے ۔ کراچی ( کامرس رپورٹر، نیوزایجنسیاں ) موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کے پیش نظر روپے کے مقابلے میں ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر جا پہنچا ،سونا مزید مہنگا ہوگیا جبکہ سٹاک مارکیٹ بھی مندی کی لپیٹ میں آگئی۔فاریکس مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ہی روز میں انٹر بینک میں ڈالر188روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 190روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا ۔فاریکس ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو انٹر بینک میں2.15روپے کے ریکارڈ اضافے سے ڈالرکی قیمت خرید 186.10روپے سے بڑھ کر188.20روپے اور قیمت فروخت 186.25روپے سے بڑھ کر188.40روپے ہو گئی، مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں3روپے کے ریکارڈ اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید 186.50روپے سے بڑھ کر189روپے اور قیمت فروخت187روپے سے بڑھ کر190روپے ہو گئی۔ یورو کی قدر میں 2روپے اضافہ ہوا ، یورو کی قیمت خرید 201روپے سے بڑھ کر202.50روپے اور قیمت فروخت203روپے سے بڑھ کر205روپے ہو گئی۔ اسی طرح2.50روپے کے نمایاں اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید 241روپے سے بڑھ کر243روپے جبکہ قیمت فروخت243.50روپے سے بڑھ کر246روپے پر جا پہنچی۔چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا ہے ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ معیشت کو نقصان پہنچاہا رہا ہے ۔ ایک ماہ میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔دریں اثنائعالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی کے باوجود مقامی سطح پر سونے کی قیمت800روپے اضافہ سے 1لاکھ32ہزار800اوردس گرام سونے کی قیمت686روپے اضافہ سے 1لاکھ13ہزار855 روپے رہی۔ادھر پاکستان سٹاک مارکیٹ میں جمعرات کومندی کا رجحان رہا ،کے ایس ای100انڈیکس 324پوائنٹ گھٹ گیا جس کی وجہ سے انڈیکس 44100پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے گر کر 43700پوائنٹس پر بند ہوا،مندی کے سبب مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 39ارب روپے سے زائد ڈوب گئے ،سرمائے کا مجموعی حجم74کھرب20ارب30کروڑ98لاکھ روپے سے کم ہو کر73کھرب80ارب52کروڑ54لاکھ روپے رہ گیا۔ جمعرات کو4ارب روپے مالیت کے 14کروڑ10لاکھ17ہزار حصص کے سودے ہوئے ،گذشتہ روز مجموعی طور پر 308کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 93کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،193میں کمی اور22کمپنیو ں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ادھر امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے ۔گزشتہ ہفتے کے دوران ریکوڈک منصوبے کے تصفیے کی مد میں بھاری ادائیگی کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر18 ارب ڈالر جبکہ مرکزی بینک کے ذخائر12ارب ڈالر کی سطح سے بھی نیچے آگئے ۔زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 70 کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی کے بعد 17 ارب 47 کروڑ ڈالرکی سطح پر آگئے ۔مرکزی بینک کے ذخائر 72 کروڑ ڈالرسے زائد کی کمی سے 11 ارب 31 کروڑ ڈالرہوگئے ، کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 ارب 15 کروڑ ڈالر کی سطح پر رہے ۔