مکرمی !دُنیا بھر کے ماہرین تعلیم اس بارے میں متفق ہیںکہ تعلیم وتربیت کے لیے وہی زبان موزوں ہوتی ہے جسے پڑھنے والے آسانی سے سمجھ سکیں۔ مادری یا قومی زبان کو ہر شخص فی البدیہہ سمجھتا ہے۔ اس کے اشارات و کفایات بھی اس کے لئے کافی ہوتے ہیں۔ اب صرف اس فن کو گہرائی سے سمجھنے کا مرحلہ رہ جاتا ہے۔ لہذا اوسط درجے کے طلبہ بھی بہت گہرائی سے علوم و فنون حاصل کر لیتے ہیں۔ جبکہ کمزور طلبہ استفادے سے خالی نہیں رہتے۔ اس لیے حکومت مادری یا قومی زبان میں تعلیم و تربیت کا بندوبست کرے ۔ اداروں میں رابطے کے لیے بھی اُردو استعمال ہونی چاہیے۔ (عادل زمان )