اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)دو کابینہ ارکان اور فارماسوٹیکل کمپنیوں کی مخالفت کے باوجود وفاقی حکومت نے ادویہ ساز کمپنیوں کا قیمتوں میں ازخود اضافے کرنے کا اختیار ختم کردیا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ڈرگ پرائسنگ پالیسی سے ڈرگ ایکٹ 1976ء کے منافی تمام سیکشن ختم کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کا ازخود قیمتیں بڑھانے کا اختیار ختم کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت وپیداوار رزاق داؤد اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا کو ناکامی کا سامنا کرناپڑا۔ سیکرٹری وزارت صحت عامر اشرف خواجہ نے کمپنیوں کا اختیار ختم کرنے کی حمایت کی۔کمپنیوں کی درخواست پر ادویات کی قیمتوں کا تعین ڈریپ اور وزارت صحت کریں گی۔ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق معاون خصوصی ظفر مرزا اور مشیر تجارت رزاق داؤد کی جانب سے ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کو قیمتوں میں ازخود اضافے کا حاصل اختیار ختم کرنے کی مخالفت کی۔ وزارت صحت کی جانب سے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018ء کا پیرا 7ختم کرنے کیلئے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کی گئی تاہم ڈاکٹر ظفر مرزانے وفاقی سیکرٹری کابینہ سردار احمد نواز سکھیرا سے رجوع کرکے 24جون کو ہونیوالے وفاقی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے سے سمری ڈراپ کرادی۔ ادویات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار کے حوالے سے وزیراعظم کی سربراہی میں 2جولائی کو اجلاس ہوا۔ وزارت صحت نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018ء کے پیرا7کے تحت کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار ڈرگز ایکٹ 1976ئکے سیکشن 12کے خلاف قراردیا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا اورمشیر رزاق داؤد کا موقف ہے کہ ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کا قیمتوں میں اضافے کااختیار ختم کرنے پر کمپنیاں بیوروکریسی کے رحم وکرم پر چلی جا ئینگی۔گزشتہ10ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باعث وزیراعظم نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق ڈرگز ایکٹ1976ء کے سیکشن12کے تحت وفاقی حکومت ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کرتی ہے جبکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ایکٹ2012کے سیکشن7(c)(xiii)کے تحت ادویات کی قیمتوں کے تعین کا طریقہ کارطے کرنے کا اختیار ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے پاس ہے جس کی وفاقی حکومت سے منظوری لی جاتی ہے ۔وفاقی کابینہ کی منظوری سے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2015ئمیں نظر ثانی کی گئی جبکہ موجودہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی 12جون2018ء کو نوٹیفائی کی گئی۔ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2015ئمیں بنیاد ی تبدیلی ادویات کی قیمتوں میں سالانہ اضافے کے حوالے سے کی گئی۔ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018کے پیرا 7کے تحت ادویات بنانے والی کمپنیاں پیشگی اجازت کے بغیر کنزیومر پرائس انڈیکس(سی پی آئی) کی بنیاد پر30دن کی پیشگی اطلاع پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں،تاہم گزشتہ پالیسی کے تحت نوٹیفیکیشن جاری کرنے سے پہلے وفاقی حکومت کی منظوری حاصل کی جاتی تھی۔ دستاویز کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018ئمیں ترامیم کی سفارش کی گئی ہے تاہم مذکورہ دو کابینہ ارکان مجوزہ ترامیم کے خلاف ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کاغیر ضروری طورپر بیوروکریسی کے معاملات میں الجھنے کا خدشہ ہے تاہم سیکرٹری ہیلتھ ڈویژن اس معاملے کو واپس لینے کے حق میں نہیں ۔وفاقی کابینہ کی جانب سے 24دسمبر2019کے اجلاس میں وزارت صحت کو ڈرگ پرائسنگ پالیسی2018میں نظرثانی کرکے دو ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔