لاہور ( فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم، محمد فاروق جوہری) عسکری امور کے ماہرین نے قراردیا ہے کہ بھارت سی پیک کیخلاف ہے اور اس پر نظریں جمائے بیٹھا ہے جبکہ چین کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے اسلئے لداخ میں صرف بھارت کو وارننگ دی کہ وہ اپنے مذموم ارادوں سے باز آجائے ۔ روزنامہ 92 نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل ( ر) محمد منشا نے کہا کہ اس وقت لداخ میں جو کچھ بھارت اور چین کے درمیان ہو رہا ہے یہ ایک سیریس ایشو ہے ۔ بھارت نے جب کشمیر کیساتھ ساتھ لداخ کا بھی سٹیٹس تبدیل کیا تھا تو چین نے اس وقت بھی اس پر اعتراض کیا تھا اور بھارت کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہے لیکن بھارت باز نہ آیا۔ پھر بھارت سی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے ۔چین نے بھارت کو تھوڑا سا سبق سکھایا ۔ چین کو یہ بھی پتہ ہے کہ بھارت امریکہ کا سٹریٹجک پارٹنر بن چکا ہے اور سمندروں میں بھی امریکہ بھارت کو سپورٹ اور خطہ میں بھارت کو کمانڈنگ ہوزیشن دینا چا ہ رہا ہے ، اس صورتحال میں چین نے اپنی طاقت دکھائی ہے اور بھارت کو باور کرایاہے کہ اس کو اپنے مذموم ارادوں سے باز رہنا چاہئے ۔ چین اور بھارت کے درمیان ایک عرصہ سے سرد جنگ جاری تھی اب یہ گرم جنگ میں تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے ۔ معروف تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ چین اور بھارت کے درمیان تنائو میں اضافہ ہو رہا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجودہ بھارتی حکومت کی پالیسی ہے کہ وہ ایسے علاقوں میں اپنی حیثیت کو منوانا چاہ رہی ہے جو کہ متنازعہ علاقے ہیں۔جھڑپوں میں چین نے بھارتی فوجیوں کی خاصی درگت بنائی ۔ مستقبل میں اس ایشو کو لیکر دونوں ممالک کے درمیان تنائو بڑھ جائیگا لیکن بڑی جنگ نہیں ہو گی ۔ معروف تجزیہ کار عبداللہ گل نے کہا کہ لداخ میں بہت پہلے سے لڑائی چل رہی ہے ۔ بھارت نے پہلے کشمیر پھر ایل او سی اور اب لداخ کے حالات کو خراب کیا ، اسکے پیچھے مکمل پلاننگ ہے ۔ بھارت حالات خراب کر کے خطہ سے امریکی انخلا روکنا چاہتا ہے ۔ دوسری جانب امریکہ خود چین کے سامنے آنے کے بجائے بھارت کو استعمال کرنا چاہ رہا ہے ۔