اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرونی قرضے ملکی وقار کیلئے ٹھیک نہیں ،امداد لینے والا ملک کبھی خودار نہیں ہوسکتا،چین نے اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل کے باعث ترقی کی، ہمیں چین سے سیکھنا چاہئے ، اب ہم بھی طویل مدتی پالیسیاں بنائیں گے ۔گزشتہ روز یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہمارا ملک تو پانچ سال کی پالیسی پر چلتا ہے اور جو بھی حکمران آتا ہے ، وہ آئندہ انتخابات کا سوچتا ہے اور کہتا ہے کہ چلو میٹرو بس ہی بنا دیں۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس بھی ہوا جس میں نواز شریف کی بیرون ملک روانگی سے پیدا شدہ صورتحال اور چیف جسٹس کے ایک تقریب سے خطاب پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ترجمانوں سے کہا کہ وہ حکومتی موقف کا دفاع کریں اور قوم کو باور کرائیں کہ حکومت انڈیمنٹی بانڈ کے بغیر نواز شریف کو باہر بھیجنے پر تیار نہیں تھی جبکہ یہ فیصلہ بھی اس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا ۔ انہوں نے کہا شریف فیملی پاکستانی عوام کے سامنے مکمل بے نقاب ہو گئی ،ہم نے میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی جبکہ عدالت نے جو فیصلہ دیا، اسے بھی تسلیم کیا۔وزیر اعظم نے کہا نواز شریف نے لندن کے جس فلیٹ میں قیام کیا، وہ اس کی ملکیت ثابت نہیں کر سکے اور جن بیٹوں نے ان کا استقبال کیا، وہ پاکستان میں اشتہاری ہیں۔وزیر اعظم نے کہا جو بھائی ساتھ گیا، اس کے بیٹے اور داماد اشتہاری ہیں۔جے یو آئی کے دھرنے کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا مولانا کی سیاست ختم ہو چکی ، اب خفت مٹا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت پر وہ مطمئن ہیں کیونکہ معیشت دن بدن بہتر ہو رہی ہے ،جبکہ اپوزیشن کو معیشت میں بہتری کا خوف ہے ،ان کو ڈر ہے حکومت معیشت کو اوپر لے گئی تو ان کی باریاں نہیں آئیں گی،ان کا مسئلہ صرف عمران خان ہے ،میں اپنے موقف اور نظریہ پر ڈٹ کر کھڑا ہوں،اکیلا بھی ہوا تو اس مافیا کا مقابلہ کروں گا۔ ذرائع کے مطابق ترجمانوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے رہبر کمیٹی کے احتجاج اور اس حوالے سے پارٹی فنڈنگ کیس سے متعلق سوالات کئے گئے جس پر وزیر اعظم نے کہا پارٹی فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں،اطمینان رکھیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس میں چیئر مین نیب کے منگل کے روز کے بیان کا بھی جائزہ لیا گیا ۔وزیر اعظم نے کہا وہ احتساب کے حامی ہیں، نیب آزاد ادارہ ہے ،جس کا چاہے بلاتفریق احتساب کرے ۔وزیراعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ترسیلات زر کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سہولت کاری اور مراعات سے متعلق تجاویزکو ایک ہفتے میں حتمی شکل دی جائے تاکہ ان پر عمل درآمد کیا جا سکے ، ترقیاتی منصوبوں اور خصوصاً بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جاری منصوبوں پر پیش رفت تیز کی جائے ۔ وزیراعظم نے پاک۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے نظام کو بہتر بنانے کے سلسلہ میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ صنعتوں کی ترقی اور برآمدات بڑھانا موجودہ حکومت کی اہم ترجیحات ہے ،پاک۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ کو افغان حکام کے ساتھ رابطہ کے ذریعے بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کے مثبت اثرات کے تناظر میں پاکستان نے اپنے ہمسایہ لینڈ لاکڈ ملک کو ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت فراہم کرنے کا عزم کر رکھا ہے تاہم انہوں نے ہدایت کی کہ اس سہولت کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ اس سلسلہ میں تین دن کے اندر جامع حکمت عملی پیش کی جائے ۔وزیراعظم آفس میں فیڈرل کوآرڈنیشن کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں ایم کیو ایم کیساتھ باہمی معاملات اور سندھ باالخصوص کراچی کے ترقیاتی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں باہمی امور، ایم کیو ایم کے 13نکاتی ایجنڈے اور تمام نکات پر تیزی کیساتھ عملدرآمد کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں آئندہ پیر کو ایوان صدر میں ایک اور اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس کی صدارت صدر ڈاکٹر عارف علوی کریں گے ۔وزیراعظم نے بدھ مت کے راہبوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان کو بدھ مت کے ثقافتی ورثہ پر فخرہے ۔وزیراعظم نے بچوں کے عالمی کے دن پر پیغام میں کہا مقبوضہ کشمیر کے دکھی بچوں کو نہ بھولیں اور آئیں بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے کام کریں۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ خسرو بختیار نے ملاقات کی ۔وزیراعظم نے کہا ملکی معیشت میں زراعت کی اہمیت کے پیش نظر انہیں نئی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں تاکہ زراعت کے شعبے میں ترقی کا عمل تیز ہو۔مزیدبرآں وزیراعظم سے وزیر ریلوے شیخ رشید نے ملاقات کی۔سینیٹر ولید اقبال بھی وزیراعظم سے ملے ۔