اسلام آباد (ذیشان جاوید) اربوں روپے منافع کمانے والے نجی بجلی گھروں کے خلاف حکومتی ادارے سرگرم ہوگئے ، گذشتہ جمہوری ادوار میں ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں اضافے اور گردشی قرضوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے حجم کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیشن نے بجلی کی پیداوار کے نجی اداروں سے پوچھ گچھ شروع کر دی۔ جبکہ آئی پی پیز مالکان نے حالیہ حکومتی اقدامات کے تناظر میں بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رابطہ کرنے کی دھمکی دے دی۔ وزیرا عظم عمران خان کی ہدایت پر تشکیل انکوائری کمیشن نے آئی پی پیز ایڈوائزری کونسل کو قرضہ جات اور گردشی قرضوں میں اضافے کے حوالے سے تحقیقات کے لیے طلب کر چکی ہے ۔ آئی پی پیز ایڈوائزی کونسل کے رہنما اور حب پاور کمپنی کے چیف آیگزیکٹو آفیسر خالد منصور کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی قرضوں سے نجی بجلی گھروں کی سرمایہ کاری کا کوئی تعلق نہیں ہے تاہم اس کے باوجودحکومتی انکوائری کمیشن سمیت تمام فورمز پر حقائق پر مبنی کاروباری تفصیلات کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ادارے اور حلقے اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ منافع ہوشربا حد تک وصول کیا جاتا ہے ،نجی بجلی گھر نیپرا کی جانب سے منظور کردہ ٹیرف کی پابند ہوتے ہیں۔ نیب حکام کا دعویٰ ہے کہ سابق ڈی جی نیپرا ملزم سید انصاف احمد نے دانستہ بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ (IPP) سے ٹھیکہ جات میں بجلی نرخ انتہائی مہنگے داموں مقرر کئے جو حکومتی خزانے کو 8 ارب کے نقصان کی وجہ بنے ۔ نیب حکام کا کہناہے کہ آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں میں اختیارات کے ناجائز استعمال، مبینہ جعلسازی اور دھوکہ دہی سے غیر قانونی ٹیرف مقرر کئے گئے جسکی مد میں اربوں روپے کی زائد رقم آئی پی پیز کو ادا کی گئی۔ آئی پی پیز ایڈوائزری کونسل کے ایگزیکٹو بورڈ کے ایک سینئر ممبر نے روزنامہ 92 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بنیادی طور پر حکومت شریف برادران کے قریبی دوست اور ایک نجی بینک کے مالک کیخلاف سرگرم ہے لیکن اس کے اثرات دیگر کاروباری اداروں پر بھی پڑ رہے ہیں، نجی بجلی گھر ملک میں 50 فیصد بجلی پیدا کر رہے ہیں لیکن حکومت نے 22 کمپنیوں کو 375 ارب کی ادائیگی کرنی ہے ۔ حکومت کمپنیاں بند کرنا چاہتی ہے تو کر دے ، منافع کے حوالے سے تمام تفصیلات شئیر کرنے کے لئے تیار ہیں،ماضی میں ملک میں بجلی کی پیداوار کے لئے فیول کا انتخاب بدتر تھا۔ قرضوں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کو بریفنگ دیدی، ہر فورم پر جا سکتے ہیں، ہمارا کنٹریکٹ ہمیں ثالثی عدالت میں جانے کی اجازت دیتا ہے ۔