مکرمی !پنجاب میں سرکاری سکولوں پہ تنقید کے تیز دھار نشتر چلائے جا رہے ہیںکہ پانچ لاکھ طلباء ناقص معیارِ تعلیم ، اساتذہ کی مار پیٹ اور سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے سکول چھوڑ گئے۔عرض یہ ہے کہ آج سے بیس پچیس سال پہلے نظامِ تعلیم کیا بہتر نہیں تھا؟ اس وقت کون سی سہولیات تھیں ؟کیا آپ اور ہم لوگ اور عہدوں پہ فائز بڑے بڑے مفکر،دانشور،ادیب اور فلاسفر ٹاٹوں پہ بیٹھ کرنہیں پڑھے ؟کیا لالٹین،موم بتی اور سرسوں کے تیل کے دیا جلا کر پڑھے ؟کیا اس وقت اساتذہ سزا نہیں دیتے تھے؟ ہم اتنا جلدی سب کچھ کیوں بھول گئے؟ کیا یہ ہم خود ہی بھول گئے یا زبردستی ہم سے بھلایا گیا ؟ آج کا ایم اے پاس اُس وقت کے پرائمری پاس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔ اس کی سادہ اور سمجھ میں آنے کی وجہ استاد کا با اختیار ہوناتھا ،آج اساتذہ کے ہاتھ پائوں باندھ دیے گئے ہیں ۔یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل مرض کہاں ہے ؟ (عمران خان بوڑانہ ، نور پور خوشاب)