سرینگر(نیوزایجنسیاں )مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ،بدھ کو 108ویں روز بھی کرفیو اور پابندیاں برقرار رہیں۔ بھارتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جھوٹے مقدمات میں سید صلاح الدین سمیت 6 حریت پسندوں کی 7 جائیدادیں ضبط کرلی ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں ، تعلیمی ادارے اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت بھی کم ہے ۔ دکانیں صرف صبح اور شام کے وقت تھوڑی دیر کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ کی خریداری کر سکیں ۔ مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں اور چپے چپے پر بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ انٹرنیٹ ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ موبائل سروسز تاحال بند ہیں جس کے باعث لوگوں خاص طور پر صحافیوں ، طلبا اور تاجروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ مقبوضہ وادی میں یکم جنوری1989ء سے لیکر ابتک بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی کی کارروائیوں میں مجموعی طور پر95,469افراد شہید ہوئے جن میں894بچے شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق مذکورہ عرصے میں 107,780بچے یتیم ہوگئے ۔مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ نے پانچ اگست کے بعد سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار افراد کوقانونی مدد فراہم کئے جانے کے حوالے سے لیگل سروسز اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے کشمیریوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں سوشل میڈیا پراپنی رائے کا اظہار کرنے پربھارتی پولیس نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی پروفیسر اور ان کے شوہر جو کشمیر میں رہتے ہیں ، کیخلاف ایف آئی آر درج کی ہے ۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہما پروین اور ان کے شوہر نعیم شوکت کیخلاف ایف آئی آر ہندومہا سبھا کے رہنما اشوک پانڈے کی شکایت پر درج کی گئی ہے ۔