تل ابیب،غزہ(92 نیوزرپورٹ) اسرائیل میں بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے شروع ہوگئے ۔تل ابیب میں سینکڑوں شہری فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے ،حکومت کیخلاف نعرے بازی کی ،فلسطینیوں کے گھروں پر قبضوں کی مذمت کی ، فوجی تجزیہ نگار نے بھی غزہ میں ناکامی پر تنقید کی ہے ،مغربی کنارہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 50فلسطینی زخمی ہو گئے ،صہیونی فورسز نے الجزیرہ کی خاتون صحافی صحافی جیفارا البدیري پر تشدد کیا کوریج نہ کرنے کے حلف نامہ کے بعد رہا کردیا ، متوقع وزیر اعظم نفتالی نے غزہ پر پھر حملے کی دھمکی دی ہے ،حماس نے کہا ہے کہ اب اگر لڑائی ہوئی تو مشرق وسطیٰ کانقشہ بدل جائے گا ،اسرائیلی میڈیا نے بھی کہا ہے کہ ہماری فوج غزہ میں کارروائی میں بری طرح ناکام رہی،اسرائیل نے فلسطینی قیدی کوطبی امداد دینے پر پابندی لگا دی،دھمکیوں پر اونروانے ڈائریکٹر کو واپس بلا لیا۔تفصیلات کے مطابق مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز نے دھاوا بول دیا، پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے 50 کے قریب فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ اسرائیل کے متوقع وزیراعظم اور دائیں بازو کے لیڈر نفتالی بینیٹ نے دھمکی دی ہے کہ ضرورت پڑی تو غزہ کی پٹی اور لبنان پر حملہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وہ نئی حکومت کی ذمہ داری سنبھالیں گے اور باری باری حکومت کے فارمولے پرعمل درآمد کریں گے ،یائیرلبید کے ساتھ اشتراک حکومت کے تحت کام کریں گے ۔اسرائیل کے ایک فوجی تجزیہ نگار نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی مئی کے وسط میں ہونے والی کارروائی پر کڑی تنقید کی ہے اورکہاہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں کارروائی میں بری طرح ناکام رہی ہے ، اسرائیلی تجزیہ نگار یو آف لیمور نے کہاکہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر کارروائی کے دوران طاقت کا اندھا دھند استعمال کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی پالیسی کمزور ہے ۔