سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو موصولہ اطلاعات کے مطابق راول ڈیم میں مچھلیاں اور کچھوئوں کو پکڑنے کے لیے خطرناک کیمیکلز استعمال کیا جا رہے ۔ زہریلا کیمیکل پھیلنے سے ہزاروں مچھلیاں اور آبی حیات مرگئی ہیں۔پاکستان میں دریائوں اور ڈیموں میں کیمیکل ڈال کر مچھلیوں کا شکار کیا جاتا ہے ،جس سے شکاری اپنے ہدف کو تو پا لیتا ہے مگر کیمیکل کے باعث آبی حیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے ،بسا اوقات تو آبی حیات کی نسل ہی ختم ہو جاتی ہے ۔یہی صورتحال راول ڈیم میں ہے ،وہاں بھی شکاریوں نے کیمیکل ڈال کر شکار کرنا شروع کیا ہے مگر اس کیمیکل سے نہ صرف راول ڈیم کا پانی آلودہ ہو گیا بلکہ جڑواں شہروں کے باسیوں کو بھی اس سے صحت کے مسائل درپیش آ سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ زہر آلودہ کیمیکل کے استعمال سے مچھلیوں اور آبی حیات کا نقصان ہو رہا ہے۔گو چند روز قبل پولیس نے پانی میں زہریلا کیمیکل پھینکنے والے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن کیخلاف محکمہ فشریز کی مدعیت میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ راول ڈیم پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کیخلاف بھی ایکشن لیا جائے کیونکہ ان کی شکاریوں کے ساتھ ملی بھگت سے ہی ایسے واقعات ہوتے ہیں ۔اگر سکیورٹی والے اپنے فرائض کو قانون کے مطابق ادا کریں تو کوئی بھی ایسا نہیںکر سکتا لہذا انتظامیہ اپنے ملازمین سے باز پرس کرے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے ۔