لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ،92 نیوز رپورٹ، این این آئی)احتساب عدالت لاہور کے جج امجد نذیر چودھری نے رمضان شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی، دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا، عدالت نے سماعت 27اگست تک ملتوی کرکے وکلا سے دلائل اور گواہ طلب کرلئے ۔ شہبازشریف نے کہا جج صاحب یہ جھوٹا کیس ہے ، پنجاب کے عوام کی دل سے ساڑھے بارہ سال خدمت کی ،عوام کی خدمت کے لیے چائنہ، ترکی اور دوسرے ممالک گیا ، میں عوامی نمائندہ تھا، میرا حق بنتا تھا، میں لوگوں کی خدمت کروں، 12 سال تنخواہ لی نہ پٹرول کے پیسے ،کروڑوں کا ٹی اے ڈی اے نہیں لیا، شفافیت قانونی طور پر فرض ہے میں نے کوئی احسان نہیں کیا، میں نے متعدد ہسپتالوں سمیت پی کے ایل آئی جیسا ہسپتال بنایا، اکیلا شخص کچھ نہیں کر سکتا ، ٹیم ورک کے ساتھ کھربوں روپے کی سرمایہ کاری پاکستان لے کر آیا، میں نے بہت سارے منصوبوں میں والینٹری ڈسکاؤنٹ عوامی ریلیف کیلئے لئے ، مجھے اس کیس میں پھنسایا گیا ہے ،جج صاحب قانون پر عملدرآمد کا آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے ، ایک جانب کھربوں روپے کے منصوبوں میں اربوں روپے بچائے ، دوسری جانب میں ایک گندے نالے کے کیس میں جھک ماروں گا؟۔حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا ایک موقع دے دیں ،آج فرد جرم عائد نہ کریں۔ جج احتساب عدالت نے کہا یہ کیس بڑی دیر بعد فرد جرم کے لیے فکس ہوا ، اگر آپ 10 گھنٹے بھی بحث کریں گے تو میں سننے کے لیے تیار ہوں، آپ آج ہی دلائل مکمل کریں، فرد جرم سے متعلق فیصلہ آج ہی کرتے ہیں۔ وکیل نے کہاصرف الزامات لگانے سے کیس نہیں بنے گا، حمزہ شہبازاپوزیشن لیڈر صوبائی اسمبلی ہیں، ہم درخواست کی تیاری کرنا چاہتے ہیں،جج نے کہا چھ ماہ کا عرصہ ہو گیا آپکی ابھی تک تیاری ہی نہیں ہو سکی، فرد جرم عائد ہونے کے بعد بھی کوئی بھی درخواست جمع کرائی جا سکتی ہے ۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے دوران احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنان پولیس اہلکاروں کے ساتھ الجھتے رہے ، لیگی کارکنوں نے حمزہ شہباز کی تصاویر والے ماسک پہن کر احتجاج کیا۔