مکرمی! کورونا کے پھیلاؤ کے باعث عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم منصوعات کے نرخ زیادہ کم ہو گئے۔ حکومت نے بھی پٹرول،ہائی سپیڈ ڈیزل اور مٹی کے تیل کے نرخوں میں کمی کی ہے۔ماہرین معیشت کے مطابق یہ رعایت عالمی مارکیٹ کے مطابق نہیں دی گئی اور اس سے عام مارکیٹ متاثر نہیں ہو گی۔ جب بھی پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ ہوتا ہے، اسکا لامحالہ اثراشیائے خورونوش کے نرخوں پر پڑتا ہے اورہر شے راتوں رات مہنگی کردی جاتی ہے۔ ماہِ مقدس رمضان المبارک میں یہ ناجائز منافع خوری اوربھی بڑھ جاتی ہے۔سابقہ ادوار میں بھی ایسا ہوا اور اب ’’الٹی ہو گئیں سب تدبیریں‘‘والی بات ہے، سستے رمضان بازار بھی عوام کو سہولت مہیا نہیں کر پا رہے، نہ صرف اشیاء بازار کے بھاؤ ہیں بلکہ معیار بھی بہتر نہیں،آٹے اور چینی کے لئے لمبی لمبی قطاریں نظر آتی ہیں۔صارفین شکایت کرتے ہی نظر آتے ہیں۔ انتظامیہ سب اچھا کی رپورٹ دینے کی بجائے حقائق جانے اور لوگوں کے لئے ریلیف کا اہتمام کرے ۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹس پوری لگن اورذمّہ داری سے اپنا فرض کریں تاکہ اس ماہِ مقدس میں تو عوام کوسہولت میسّرآسکے۔ (اظفرصدیقی ‘لاہور)