آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کے صدر حسن روحانی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں جن میں علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور ایران ہمسائے اور برادر اسلامی ملک ہیں جو دکھ سکھ اور ہر مشکل گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی سرحد ایران کے ساتھ ملتی ہے جہاں پر کبھی کبھار غلط فہمی کی بنا پر حالات کشیدہ ہو جاتے ہیں، ایسی صورتحال دونوں ممالک میں بسنے والے شہریوں کے لئے تکلیف دہ ہوتی ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد امید ہے کہ غلط فہمیوں کی بنا پر پیدا ہونے والی صورتحال کا خاتمہ ہو گا اور دونوں ممالک مستقبل میں مل جل کر اکٹھے آگے بڑھیں گے۔ پاک ایران سرحد پر انسانی سمگلروں اور تیل مافیا کی غیرقانونی نقل و حمل سے بھی کافی مسائل پیدا ہوتے ہیں جس کا دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کو مل بیٹھ کر ہی حل تلاش کرنا چاہئے کیونکہ ہر قسم کی غیرقانونی تجارت اور انسانی سمگلنگ کسی بھی ملک کے حق میں بہتر نہیں ہے۔ معاشی طور پر بھی اس کا نقصان ہے جبکہ انسانی سمگلنگ ایک خطرناک اور جان لیوا کام ہے جس کی ہر صورت میں حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ اکثر اوقات سرحدی فورسز غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں سے نمٹتی ہیں جس کے بعد سرحد پر حالات کشیدہ ہو جاتے ہیں۔ یہ سب روابط میں کمی اور باہمی اعتماد کے فقدان پر دلالت کرتا ہے۔ اب امید قائم ہوئی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ حالات بہتری کی طرف گامزن ہوں گے اور دونوں ممالک خطے کے نئے حقائق کو پیش نظر رکھ کر بہترین ہمسائیوں کی طرح مل جل کر رہیں گے۔