مکرمی !1993 ء میں مصر کے اشتراک سے بننے والی بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی کا سنگِ بنیاد ضلع راجن پور میں رکھا گیا، جس کیلئے ہزاروں ایکڑ سرکاری اراضی مختص کی گئی ایک بہت بڑی تقریب میں اس وقت کے وزیرا عظم میاں نواز شریف نے باقاعدہ افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کی، تعمیراتی کمپنی مشینری اور لیبر سمیت پہنچ گئی۔ کسی حد تک عمارت کی بنیادیں بھی کھود دی گئیں مگر" پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی " کے مصداق یہ یونیورسٹی اسلام آباد چلی گئی اور آج تک افتتاحی تختی یہاں کے منتخب نمائندوں کی بے حسی پر ماتم کناں ہے۔22 لاکھ افراد کی آبادی پر مشتمل ضلع بھر میں 4 گرلز ہائیر سیکنڈری سکولز اور 25 گرلز ہائی سکولز ہیں۔گرلز ہائیر سیکنڈری سکولز میں 19ویں سکیل کی 4میں سے2 پرنسپلز اور 25 گرلز ہائی سکولز میں 18 ویں سکیل کی ہیڈ مسٹریس کی آسامیاں تاحال خالی ہیں۔ سبجیکٹ سپیشلسٹ اور سینئر سبجیکٹ سپیشلسٹ کی 57 منظور شدہ آسامیوں میں سے28آسامیاں جبکہ سیکنڈری سکول ٹیچرزکی 187 منظور شدہ آسامیوں میں سے 40 آسامیاں ابھی تک خالی ہیں۔ 11 سکولز سائنس لیبارٹری اور 2 سکولز IT لیبارٹریز سے محروم چلے آرہے ہیں۔۔ ضلع بھرکے گرلز ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولز میں 3114 طالبات 9th کلاس،2911 طالبات 10th کلاس، 464 طالبات 1st Year اور 386 طالبات 2nd Year میں زیرِ تعلیم ہیں۔ ۔ ضروری ہے کہ راجن پور سمیت پاکستان کے پسماندہ علاقوں کی پالیسی پائیدار ترقیاتی احداف (SDG) کے مطابق بنائی جائے اور خصوصاً حدف نمبر 4 کے مطابق تعلیمی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔خواتین کی تعلیم کے سلسلے میں متعلقہ علاقے کے ماحول اور ثقافت کو لازمی مدِ نظر رکھا جائے تو خواتین کی تعلیم کے حصول میں بہتری کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔ (آفتاب نوازمستوئی جام پور)